Book Name:Moasharay Ki Islah

کوشش نہیں  کی جاتی۔اسی طرح بعض بُرائیاں  ایسی ہلاک کرنے والی ہوتی ہیں کہ مُعاشرہ (Society) ان کی وجہ سے تباہی کے سمندر کی گہرائی میں گِرتا چلا جاتا ہے، مگر  شایدہمیں ان بُرائیوں کی پہچان تک نہیں ہوتی۔ان بُرائیوں میں دوسروں کے حقوق ادا نہ کرنا بھی ہے۔غور کیجئے!کیاہمیں لوگوں کے حقوق سے متعلق علم ہے؟ کیاہم ماں باپ کے حقوق کی معلومات رکھتی ہیں؟ اولاد کے وہ حقوق جوماں باپ پر لازم ہوتے ہیں،کیا ہمیں معلوم ہیں؟  ساس بہو کے  مسائل تو گھر گھر میں ہم سنتی ہیں،مگر کیا ہم نے غور کیا کہ ہمیں غیبت، چُغلی،بدگمانی وجھوٹ کا مطلب بھی معلوم ہے؟ جب ہم خودپر لازم ضروری علوم سے ہی دُور ہوں گی تو ان بُرائیوں سے کیسے بچیں گی ۔؟

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! بُرائیانفرادی ہو یا اجتماعی، ہر سطح پر کی جانے والی بُرائی مُعاشرے میں بِگاڑ پیداکرتی ہے۔ مُعاشرے کی اصلاح کےلیے ضروری ہے کہ ہر فرد ہر حالت میں گناہوں سے بچے۔یاد رہے!بعض گناہ اور بُرائیاں وہ ہیں،  جو ہمارے مُعاشرے میں بہت عام ہوچکی ہیں اور مُعاشرے کی تباہی وبربادی میں ان کا بڑا کردار ہے۔مگر افسوس!ان بُرائیوں کا نشہ ایسا ہے کہ نادان انسان یہ بُرائیاں کرتے وقت یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا،اس سے کسی کا کیا بگڑے گا، اس سے کسی کوکوئی نقصان تو نہیں ہوگا۔  لیکن حقیقت میں وہ بُرائیاں نہ صرف کسی ایک کے لیے بلکہ پورے مُعاشرے کی تباہی کا باعث بن رہی ہوتی ہیں۔اگر ایسی چند بُرائیوں پر قابو پا لیا جائے اور مُعاشرے کا ہر فرد ان سے بچنے کا ذہن بنا لے تو ایک دن یہ بیمار معاشرہ ایک صحت مند مُعاشرے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ

(1)جھوٹ کی تباہ کاریاں