Book Name:Moasharay Ki Islah

            پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہمارے مُعاشرے کو تباہی  کی طرف دھکیلنےمیں جو بُرائیاں عام ہیں،ان میں سے ایک بُرائی جھوٹ(Lie)بھی ہے۔جھوٹ ہمارے مُعاشرے میں اپنی جڑیں اتنی مضبوط کر چکا ہے کہ اب مُعاشرے کا تقریباً ہر طبقہ اس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔یاد رکھئے! جُھوٹ تمام گُناہوں کی جَڑ ہے،جُھوٹ تمام بُری عادتوں  میں بہت ہی بُری عادت ہے،جُھوٹ تمام مذاہب کے نزدیک  بُرا سمجھا جانے والا عمل ہے،جُھوٹ ایمان کو کمزور کرنے والا عمل ہے،جُھوٹ مُعاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب ہے،جُھوٹ دوسرے کے اعتماد کو ختم کرنے والا بدترین عمل ہے، جُھوٹ شیطان کا پسندیدہ کام ہے،جُھوٹ تعلقات کو خراب کرنے والا کام ہےاور سب سے بڑھ کر یہ  کہ جُھوٹ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کاسبب ہے۔

افسوس!ہمارے ہاں بات بات پر جھوٹ بولنا  بہت عام ہوگیاہے، جھوٹ بولنے والی یہ سمجھ رہی ہوتی ہے کہ جھوٹ بول کر مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ فائدہ ہوا ہے، حالانکہ  جھوٹ،جھوٹے انسان کے  اندرونی بگاڑ کا سبب بنتا ہے،جھوٹ دوسرے گناہوں پر بھی دلیر کردیتا ہے،جھوٹ کئی اورگناہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جھوٹ کا انجام بھی بھیانک اور غیر مَحْسُوس ہوتا ہے۔یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ بڑی خرابی کاسبب بن سکتا ہے۔ ہماری آخرت کو تباہ کرسکتا ہے، ہماری شخصیت  (Personality)کو داغدار کرسکتا ہے، ہمارے مُعاشرے میں اعتماد کی فضا کو خراب کردیتا ہےاور  یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ پورے مُعاشرے کے بگاڑ اور تباہی کا سبب بنتا ہے۔ آئیے!اب یہ بھی سنتی ہیں کہ جھوٹ کِسے کہتے ہیں ،چنانچہ

علّامہ عبدالغنی نَابُلُسِیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ تحریرفرماتےہیں:حقیقت کے اُلٹ کوئی بات کی جائے تو وہ جھوٹ ہے۔(حدیقہ ندیہ ،۲/۴۰۰)

افسوس!اب تو جھوٹ بولنے والیوں نے مَعَاذَاللہ جھوٹ کو  بُرائی سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ دُنیا میں