Book Name:Achy amaal ki barkaten

الجنۃ وصفتہا،۱۰/۷۳۲، حدیث: ۱۸۶۴۲)،جَنّت میں چار(4) دَریا ہیں:ایک پانی کا ،دُوسرا دُودھ کا،تیسرا شہد کا ، چوتھا شَراب کا۔ پھر اِن سے نہریں نکل کرہر ایک کے مَکان میں جارہی ہیں۔ نہروں کا ایک کنارہ موتی کا اوردُوسرا یاقُوت کا ہے اور اِن نہروں کی زمین خالِص مُشْک کی ہے۔(الترغیب والترہیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار،فصل فی انہار الجنۃ،۴/۳۱۵،حدیث۳۵/۵۷۳۴)، جنّت میں ہر قسم کے لذیذ سے لذیذ کھانے ملیں گے،جو چاہیں گے فوراً ان کے سامنے مَوْجُود ہوگا۔ (تفسیر ابن کثیر،۷/۱۶۲)، اگر کسی پرند کو دیکھ کر اس کے گوشت کھانے کو جی چاہےگا تو اُسی وَقْت بُھناہوا(Roasted)، اُن کے پاس آجائے گا۔ (الترغیب و الترھیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، ۴/۲۹۲، حدیث: ۷۳)، اگرپانی وغیرہ کی خواہش ہوگی تو کُوزے خُود ہاتھ میں آجائیں گے،ان میں ٹھیک اَندازے کے مطابق پانی،دُودھ،شراب، شہد ہوگا کہ ان کی خواہش سے(نہ تو)ایک قَطرہ کم (ہوگااور) نہ زِیادہ،پینےکے بعد (وہ کُوزے) خُودبخود جہاں سے آئے تھے، چلے جائیں گے۔ (الترغیب وا لترھیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار ، ۴/۲۹۰، حدیث: ۶۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے جنت کی طلبگار اسلامى بہنو!جنت اور اس کی یہ بہترین نعمتیں ہمارا بھی مقدر بن سکتی ہیں ،جبکہ ہم اچھے اعمال اور خوب خوب نیکیاں کرنے والی بن جائیں۔ بعض نیک اعمال ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر چھوٹے محسوس ہوتے ہیں ،لیکن ان کی ایسی ایسی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں کہ عقل حیران ہو جاتی ہے۔ آئیے! اس طرح کی ایک روایت سنتی ہیں:

راستے کا کانٹا ہٹانا بخشش کا سبب بن گیا