Book Name:Achy amaal ki barkaten

            اللہ پاک کے ولی حضرت منصور رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے وصال کا وقت قریب آیاتو رونے لگے اور اتنا بےقرار ہوئےجیسے کوئی ماں اپنے بچے کی موت پر بے قرار ہوتی ہے۔ لوگوں نے پوچھا :حضرت!آپ کیوں رو رہے ہیں؟جبکہ آپ نے تو بڑی پاکیزہ اور پرہیز گاری کی زندگی گزاری ہے اور اَسّی سال(80) اپنے ربِّ  کریم  کی عبادت کی ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا:میں اپنے گناہوں کی نُحُوست پر آنسو بہا رہا ہوں،جن کی وجہ سے میں اپنےربِّ  کریم کی رحمت سے دُور ہوں۔یہ فرما کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ دوبارہ رونے لگے۔پھر کچھ دیر بعد اپنے بیٹے سے  ارشادفرمایا:میرے بیٹے! میرا چہرہ قبلے کی طرف پھیر دو، جب میری پیشانی سے قطرے ظاہر ہونے لگیں،میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں تو میری مدد کرنا اور کلمہ شریف پڑھنا ،شاید مجھے کچھ آرام آ جائے۔ میرے مرنے کے بعد جب مجھے دفن کر و اور میری قبر پر مٹی ڈال چکو تو وہاں سے روانہ ہونےمیں جلدی مت کرنا بلکہ میری قبر کےسرہانے کھڑے ہو کرلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُرَّسُوْلُ اللہپڑھنا کہ اس سے مجھے مُنْکَر نَکِیْر کے سوالوں کا جواب دینے میں آسانی ہو سکتی ہے، اس کے بعد ہاتھ اُٹھا کر یہ دعا کرنا :اے مالک! یہ تیرا بندہ ہے،اس نے جوگناہ کئے سو کئے،اگر تُو اسے عذاب دے تو یہ اسی کا حق دار ہے اور اگر تُو اسے معاف کردے تو یہ تیرے شایانِ شان ہے۔ پھر مجھے الوداع کہتے ہوئے واپس پلٹ آنا۔  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کےانتقال کے بعد بیٹے نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی وصیتوں پرعمل کیا ۔ پھر اس نے دوسری رات خواب میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کودیکھا تو پوچھا:ابّا جان! کیا حال ہے؟ جواب دیا: میرے بیٹے! معاملہ تو اتنا مشکل اور سخت تھا کہ تُو تصور بھی نہیں کر سکتا، جب میں اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں حساب کے لئے کھڑا ہوا تو اس نے فرمایا: میرے بندے!بتا! میرے لئے کیا لے کر آیا ہے؟ میں نے عرض کی: یااللہ ! ساٹھ(60) حج لایا