Book Name:Achy amaal ki barkaten

ہوں۔جواب ملا:ان میں سے ایک بھی قبول نہیں۔یہ سُن کر مجھ پر لرزہ طاری ہوگیا ۔اللہ پاک نے پھر پوچھا:بتا! اور کیا لایا ہے؟ میں نے عرض کی:ایک ہزار(1000) دِرہم کا صدقہ وخیرات۔ارشاد فرمایا: ان میں سے ایک درہم بھی مجھے قبول نہیں۔میں نے کہا:اے ربِّ کریم!پھر تو میں ہلاک ہوگیا اور اب میرے لئے تباہی وبربادی ہے۔تو ربِّ کریم نے ارشاد فرمایا:کیا تجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ تُو اپنے گھر سے باہر کہیں جارہا تھا کہ راستے میں تُو نے ایک کانٹا دیکھا اور لوگوں کو تکلیف سے محفوظ رکھنے کی نِیَّت سے وہ کانٹا راستےسے ہٹادیاتھا ؟، میں نے تیرا وہی عمل قبول کرلیا اور اسی کی وجہ سے تیری بخشش فرما دی۔(حکایات الصالحین،ص۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اچھے اعمال کی برکتیں

اَلْحَمْدُلِلّٰہ اِخلاص سےکئے  جانے والے  نیک اعمال کی بَرَکت سے بندہ بڑی بڑی مصیبتوں سے بچ جاتا ہے۔ ٭ اچھے اعمال کی  بَرَکت سے اللہ پاک کی رِضاحاصل ہوتی ہے، ٭ اچھے  اعمال کی بَرَکت سے جنّت کی نعمتیں نصیب ہوتی ہیں،٭اچھے اعمال کی بَرَکت سے عذابِ قبر و حشر سے نجات ملتی ہے، ٭ اچھے اعمالگُناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہیں،٭ اچھے  اعمال رحمتِ الٰہی اُترنے کا سبب ہیں،٭ اچھے  اعمال کے بدلے دنیا و آخرت میں اچھا بدلہ  ملتا ہے ،٭ اچھے  اعمال قبر میں اچھی اورپیاری شکل اِختیارکرکے آئیں گے اور آرام و سکون کا باعث بنیں گے، ٭ اچھے  اعمال کی وجہ سے انسان لوگوں میں اچھا پہچانا جاتا ہے۔٭ اچھے  اعمال کی وجہ سے عمر میں اضافہ