Book Name:Achy amaal ki barkaten

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس میں کوئی شک نہیں کہ جب موت آتی ہے تو گھر والے یہیں رہ  جاتے ہیں۔صِرف میّت کو تنگ و اندھیری قبر میں اتار دیا جاتا ہے۔ ہاں! صرف نیک عمل ہی قبر میں کام آتا ہے۔عمومی صورتحال یہ ہوتی ہے کہ ہر فرد بس اسی فکر میں مُبْتَلا ہو جاتا ہے کہ میرا کیا بنے گا؟۔ اس بات کی فکر شاید کسی کو نہیں ہوتی کہ میّت کے ساتھ کیا ہوگا؟بدقِسمتی کے ساتھ بسااوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ میّت ابھی گھرپررکھی ہوتی ہے اورمیّت کے وُرَثاء اس کی جائیداد اور پیسے کی تقسیم کے لیے لڑرہے ہوتے ہیں،اے کاش! میّت سےعبرت حاصل کرتےہوئے  ہم اپنی موت کی تیاری کرنے میں لگ جائیں۔ اس لیے آج وقت ہے،اپنے آنے والے کل کی فکر کیجئے۔

 نیک عمل کی صورت میں قبر و آخرت میں کام آنے والی نیکیاں اکٹھی کرلینی چاہئیں۔ اس بات کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ مرنے کے بعد صِرْف اور صِرْف  نیک عمل کام آئے گا، بُلند وبالا کوٹھیا ں ،عالی شان مَحلّات، اُونچے اُونچے مکانات، مال و دولت کی کثرت، بینک بیلنس، بڑے بڑے پلاٹ ، لہلہاتے کھیت اور خوب صورت باغات،ان میں سے کچھ بھی قبر میں ساتھ نہیں جائے گا۔ بلکہ یہ سب کا سب اِدھر ہی رہ جائے گا،جیسا کہ

نصیحت آموز کلمات

حضرت محمد بن حسین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت ابو معاویہ اسود رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو آدھی رات کے وقت دیکھا کہ آپ مسلسل رو رہے تھے اور آپ کی زبانِ مبارک پر یہ نصیحت آموز کلمات جاری تھے: ٭خبردار! جس نے دنیا ہی کو اپنا مقصدبنا لیا اور ہر وقت اُسے حاصل