Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani

جائے،٭اگر لڑنا ہی ہے توفلموں ڈراموں سے لڑائی  کیجئے،٭اگرلڑنا ہی ہے تو سُود کے خلاف لڑائی کیجئے،٭اگرلڑنا ہی ہے تو دھوکہ  سے لڑائی  کیجئے،٭اگر لڑنا ہی ہے  تو بدگمانیوں اور تہمتوں کے خلاف دشمنی کا اظہار کیجئے۔اَلْغَرَض! لڑنا ہی ہے تو بُرائیوں سے لڑئیے اور معاشرے کو نیکیوں کی طرف لے جائیے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!شیطان کی انسان سےدشمنی کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ وہ انسان کو دنیامیں تو اپنے طرح طرح کےہتھیاروں اور وسوسوں کے ذریعے گمراہ کرتاہی ہے،مگر موت  کےوقت  بھی لوگوں کو بہکانے،گُناہوں پر اُ  کسانے اوردولتِ ایمان چھین کر اُنہیں بھی اپنے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کےلئےدوزخ کاایندھن بنانےکی کوششوں میں لگاہوا  ہے۔ شیطان کو خود توبہ کی توفیق نہیں اس لئے وہ نہیں چاہتاکہ کوئی دوسرا انسان توبہ کرکےاس کے ساتھیوں کی فہرست سے نکل کر راہِ جنت کا مُسافر بن جائے۔ اسی وجہ سے وہ دنیامیں توبہ سے روکنے،موت کے وقت ایمان چھیننے کی کوشش میں رہتاہے، آخری سانس تک بہکانے کی کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح انسان اپنے ایمان سے ہاتھ دھوکر دوزخ کا  حق داربن جائے،شیطان انسان کےدل میں جو وسوسے ڈالتا  رہتا ہے، وہ  وسوسے بعض اوقات اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ انسان کے لئےاپنادِین وایمان بچانا مشکل ہوجاتا ہے،جیسےکبھی تقدیر کے بارے میں وسوسہ،کبھی ایمانیات کے بارے میں وسوسہ،کبھی عبادات کے بارے میں وسوسہ،کبھی پاکیزگی کے معاملات کے بارے میں وسوسہ اورکبھی یہ نامُراد شیطان اللہ پاک کے بارے میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے۔آئیے!اس کے متعلق ایک واقعہ سنتی ہیں ،چنانچہ