Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

  ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی دو عظیمُ الشّان کرامتیں ہیں ۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

کرامت کی تعریف و حکم

حضرت علامہ سَیِّد عبدُ الغنی نابُلُسی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کرامت کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں: کرامت سے مراد وہ خلافِ عادت کام ہے جو ایسے بندے کے ہاتھ پر ظاہر ہو جس کی نیک نامی مشہور وظاہر ہو، وہ اپنے نبی کا تابع دار، درست عقیدہ رکھنے والا اور نیک عمل کا پابند ہو ۔ ([2]) خلافِ عادت کام سے مراد وہ کام ہے جو عام طور پر کسی انسان سے ظاہر نہ ہوتا ہو مثلاً ہوا میں اُڑنا، پانی پر چلنا وغیرہ افعال، کہ عام طور پر آدَمی نہ تو ہوا میں اُڑ سکتا ہے اور نہ ہی پانی پر چل سکتا ہے ۔ ([3])

مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کرامت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کرامتِ اولیا حق ہے ، اس کا منکر (انکار کرنے والا)گمراہ ہے ۔ ([4])

ولی سے ظہورِ کرامت ضروری نہیں

پیاری   پیاری  ا سلامی بہنو! اللہ  کے ولی سے کرامت ظاہر ہونا، اس ولی


 

 



[1]   حجۃ اللہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاءالخ، المطلب الثالث فی ذکرجملۃ جمیلۃالخ ، ص۶۱۲ماخوذا

[2]   الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ، الباب الثانی فی الامور المھمۃ فی الشریعۃ، الفصل الاول فی تصحیح الاعتقاد، ۱ / ۲۹۲

[3]   فیضانِ مزاراتِ اولیاء، ص۴۶

[4]   بہارِ شریعت، ۱ / ۲۶۸، حصہ :ا