Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کہا: آپ کلمہ پڑھنے والوں سے کیسے جنگ کرسکتے ہیں جبکہ ان کی جان اور مال محفوظ ہوتے ہیں ۔

 اس پر حضرت  صدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا: بخدا! میں ان سے نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کرنے کی وجہ سے لڑوں گا ۔ ( یعنی وہ نماز تو پڑھتے ہیں مگر زکوۃ کا انکار کرتے ہیں) حالانکہ زکوٰۃ (نماز کی طرح فرض ہے اور )بیتُ المال (Public treasury)کا حق ہے اور رَسُولُ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کا فرمان ہے کہ حق پر جنگ کی جائے ۔ یہ جواب سن کر حضرت عُمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کہا: بخدا!  مجھے یقین  ہو چکا ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حق پر ہیں اور اللہ  پاک نے آپ کے دل کو اس جنگ کے لئے آگاہ کردیا ہے ۔ اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے حکم پر حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے منکرینِ زکوٰۃ سے جنگ کی، کئی افراد کو گرفتار بھی کیا اور باقی لوگ پھر سے مسلمان ہوگئے ۔ ([1])

دعوتِ اسلامی کے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”فیضانِ صدّیقِ اکبر“ میں ہے : 11 سنِ ہجری کے اختتام اور 12سنِ ہجری کی ابتدا سے پہلے پہلے یعنی کم وبیش ایک سال کی مدّت میں امیرُ المومنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہنے ملکِ عرب کے فتنہِ اِرتِداد کو مکمل طورپرختم فرمادیا ۔ مُحَرَّ مُ الْحرام 12سنِ ہجری میں جزیرۃُ العرب مشرکین ومرتدین سے بالکل پاک وصاف ہوچکا تھااور اس کے کسی گوشے اور حصے میں شرک واِرتِداد نام کی کوئی سیاہی باقی نہ رہی تھی ۔ ([2])


 

 



[1]   تاریخ الخلفاء، ص ۵۶ تا ۵۷ملخصا

[2]   فیضانِ صدیق اکبر، ص ۴۰۰