Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اسے نمازوں اور تلاوتوں میں پڑھتے ۔

سورتیں اگرچہ  پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُبارَک زمانے میں ترتیب وار ہوچکی تھیں مگر ایک جگہ جمع نہ تھیں بلکہ مختلف پرچوں، بکری کے شانوں وغیرہا میں مختلف جگہوں پر موجود تھیں البتہ اس وقت حُفّاظ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کے مُبارَک سینوں میں مکمل قرآن محفوظ تھا ۔ حتی کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دُنیا سے پردہفرمالیا ۔ جب خلیفَۂ برحق حضرت صدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے زمانَۂ خلافت میں جنگِ یمامہ واقع ہوئی اور اس میں بکثرت ایسے صحابَۂ کرام شہید ہوئے جو حافظِ قرآن تھے تو حضرت فارُوْقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے بارگاہِ صدّیقی میں عرض کی :جنگِ یمامہ میں بہت حُفّاظ شہید ہوئے اور  میں ڈرتا ہوں کہ یوں ہی قرآن متفرق پرچوں میں رہا اور حُفّاظ یونہی شہید ہوتے رہے تو بہت ساقرآن مسلمانوں کے ہاتھ سے جاتارہے گا، میری رائے ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قرآن ایک جگہ جمع کرنے کاحکم فرمائیں ۔

حضرت صدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ابتدا میں اس میں تردُّد ہوا کہ جو کام حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہ کیا ہم کیوں کریں، حضرت فارُوْقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کیا کہ اگرچہ رَسُولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہ کیا مگر بخُدا یہ  نیکی کا کام ہے ، آخرکار صدّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا بھی ذہن بن گیا اور آپ نے حضرت زید بن ثابت انصاری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور دیگر حُفّاظ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کو اس عظیم ترین کام کا حکم دیا اور کچھ ہی عرصے میں  اَلْحَمْدُ لِلّٰہسارا قرآنِ عظیم ایک جگہ جمع ہوگیا ۔