Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

سینہ تری  سُنَّت کا مدینہ  بنے آقا                       جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا  بنانا

سلام کرنے کی سنتيں اور آداب

پیاری  پیاری  ا سلامی بہنو!آئیے !شَیْخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رِسالے ”101 مَدَنی پھول“سے سلام کرنے کی سُنّتیں اور آداب سنئے : ٭ مسلمان(محَارم) سے ملاقات کرتے وقت اُسے سلام کرنا سُنّت ہے ۔ ٭مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت جلد3 صَفْحَہ459پر لکھے ہوئے جُزیئے کا خلاصہ ہے :سلام کرتے وَقت دل میں یہ نیّت ہو کہ جس کو سلام کرنے  لگی ہوں اُس کامال اور عزّت و آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہے اورمیں اُن میں سے کسی چیز میں دَخل اندازی کرناحرام جانتی ہوں ۔ ([1])٭دن میں کتنی ہی بار ملاقات ہو، ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں بار بار آنا جانا ہو وہاں موجود مسلمانوں کو سلام کرنا کارِ ثواب ہے ۔ ٭سلام میں پہل کرنا سنّت ہے ۔ ٭جو سلام میں پہل کرے وہ اللہ کریم کامُقَرَّب ہے ۔ ٭جو سلام میں پہل کرے وہ تکبُّر سے بھی بَری ہے ، جیسا کہ نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فَرمانِ باصفا ہے : پہلے سلام کہنے والا تکبُّر سے بَری ہے ۔ ([2]) ٭سلام (میں پہل) کرنے والے پر 90 رَحمتیں اور جواب دینے والے پر 10رَحمتیں نازِل ہوتی ہیں ۔ ([3]) ٭اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ کہنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں ۔ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللہ بھی کہیں تو 20 نیکیاں ہو جائیں گی


 

 



[1]   بہارِ شریعت ، ۳ / ۴۵۹، حصہ ۱۶

[2]   شعب الایمان ، باب فی مقاربۃ وموادۃ اہل الدین، ۶ / ۴۳۳، حدیث: ۸۷۸۶

[3]   کیمیائے سعادت، ۱ / ۳۹۴