Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

اچھی تھی، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا مرتبہ سب سے بلند تھا، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہمارے لئے بہترین واسطہ تھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا اندازِ خیر خواہی، دعوت و تبلیغ کا طریقہ، شفقتیں اور عطائیں رَسُولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرح تھیں، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بہت زیادہ خدمت گزار تھے ۔ اللہ پاک آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اسلام کی خدمت کی بہترین جزا عطافرمائے ۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری  پیاری  اسلامی بہنو! ہم عاشقِ اکبر امیرُ المومنین حضرت  صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُکی کرامات کے بارے میں سُن رہی تھیں، آئیے !آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی ایک اور زبردست کرامت کے بارے میں سنتی ہیں:چُنانچہ 

بیٹی پیدا ہونے کی بشارت

مدینَۂ منوّرہ کے بہت بڑے مفتی حضرت عُروہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنے مرضِ وفات میں اپنی صاحبزادی اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا  کو وصیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میری پیاری بیٹی! آج تک میرے پاس جو میرا مال تھا وہ آج وارثوں کا مال ہوچکا ہے اورمیر ی اولاد میں تمہارے دونوں بھائی عبدُالرّحمٰن و محمد اورتمہاری دونوں بہنیں ہیں لہٰذا تم لوگ میرے مال کو قرآنِ مجید کے حکم کے مطابق تقسیم کر کے اپنا اپنا حصہ


 

 



[1]   الریاض النضرۃ، القسم الثانیالخ، الفصل الرابع عشرالخ، ذکر ثناء علیالخ۱ / ۲۶۲تا ۲۶۳ ملتقطا