Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

(Share)لے لینا ۔ یہ سن کر حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا  نے عرض کیا:ابّا جان! میری تو ایک ہی بہن بی بی اسما ہیں ۔ یہ میری دوسری بہن کون ہے ؟

آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا کہ میری زوجہ بنتِ خارجہ جو کہ حاملہ ہے اس کے شکم میں لڑکی ہے وہ تمہاری دوسری بہن ہے ۔ ([1])حضرت  علامہ محمدبن عبدالباقی زُرقانیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تحریر فرماتے ہیں:چُنانچہ ایسا ہی ہوا کہ لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام”اُمِّ کُلثُوم رکھا گیا ۔ ([2])

دو(2) کرامتوں کا ثبوت

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ روایت سے حضرت  ابوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی دو کرامتیں ثابت ہوتی ہیں ۔ (1)ایک کرامت  یہ پتا چلی  کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو وفات سے  پہلے ہی اس بات کا علم ہو چکا تھا کہ میں اسی مرض میں اس دُنیا سے رُخصت ہو جاؤں گا اسی لئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے تقسیمِ وراثت کیلئے وصیّت (Will) کرتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا کہ میرا مال آج میرے وارثوں کا ہو چکا ہے ۔ (2) اور دوسری کرامت   یہ پتا چلی  کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنی حاملہ زوجہ کے مُتَعلِّق یقینی طور پر بتا دیا تھا کہ ان کے شکم میں لڑکی ہی ہے ۔ ان دونوں باتوں کا علم یقیناً غیب کا علم ہے جو پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفے ٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جانشین حضرت


 

 



[1]   تاریخ الخلفاء،  ص۶۳ماخوذا، حجۃ اللہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء الخ، المطلب الثالث فی ذکرجملۃ جمیلۃالخ ، ص۶۱۱ماخوذا

[2]   شرح الزرقانی علی المؤطا، کتاب الاقضیۃ، باب ما لا یجوز من النحل، ج۴، ص۶۱ماخوذا