Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

کرتےہوئےارشاد فرمایا کہ وہ خشوع و خضوع کےساتھ نماز ادا کرتے ہیں ، اس وقت ان کےدلوں میں اللّٰہکریم کاخوف ہوتاہےاوران کےاَعضاساکن ہوتے ہیں۔ ([1]) نماز میں خشوع ظاہری بھی ہوتا ہےاور باطنی بھی ، ظاہری خشوع یہ ہے کہ نماز کےآداب کی مکمل رعایت کی جائے ، مثلاًنظر جائےنماز (یعنی نماز کی جگہ ) سےباہر نہ جائے اور آنکھ کے کنارے سے کسی طرف نہ دیکھےاور باطنی خشوع یہ ہے کہ اللّٰہ کریم کی عظمت پیشِ نظر ہو ، دنیا سےتوجّہ ہٹی ہوئی ہو اورنماز میں دل لگا ہو۔ ([2])  

اسی طرح  سُوْرَۂ مُوءمِنُوْنکی نویں آیت ِ مبارکہ   میں ربِّ کریم نے  ارشاد فرمایا :

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ۱۸ ، المومنون : ۹)

تَرجَمۂ کنزُالایمان : اوروہ جواپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔

اس آیتِ مبارَکہ میں ربّ ِکریم نےکامل مومنین کےاوصاف میں سےایک اور   وَصْف بیان کرتے ہوئےارشاد فرمایا کہ کامل مومنین وہ لوگ ہیں  جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں ، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنَنُ و نوافل سب کی نگہبانی رکھتےہیں۔([3])

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!ذراغور کیجئےکہ ربِّ کریم نے کامل مومنین کے اوصاف بیان کرتے ہوئےنماز کادو مرتبہ ذکرفرمایا جس سے معلوم  ہواکہ دینِ اسلام میں نماز کو بہت زیادہ اَہمیّت و فضیلت حاصل ہے ، قرآنِ کریم میں بہت سے مقامات پراللہ پاک نےنماز کاحکم ارشاد فرمایاہے ، *  کہیں نمازوں  کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ * کہیں نماز کو وقتِ مقرّرہ میں پڑھنے کا حکم دیا۔ * کہیں نمازوں میں عاجزی وانکساری اپنانےکاحکم دیا ہے۔ * کہیں نمازوں کو بےحیائی اور گناہوں سے بچانے والی بتایا ہے۔ * تو کہیں نمازوں کو اپنے قُرب کا ذریعہ ارشادفرمایا ہے۔ *  تو کہیں نمازوں کے ذریعے مدد  حاصل کرنے کا حکم دیا ۔

                                                مگر افسوس صدافسوس!آج ہمارے مُعاشرے میں  جس طرح نمازوں کی ادائیگی کے معاملے میں سُستی اور کاہلی کی 



[1]    تفسیرمدارک ، پ۱۸ ، المؤمنون ، تحت الآیۃ  :  ۲  ، ص۲۴۵

[2]    تفسیرصاوی ، پ۱۸ ،  المؤمنون ،  تحت الآیۃ :  ۲ ،  ۴ / ۱۳۵۶

[3]    تفسیرخازن ، پ ۱۸ ، المؤمنون ، تحت الآیۃ :  ۹ ،  ۳ / ۳۲۱