Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

منع فرمایا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مسلمان کو اپنی آخرت کی بہتری کے لئے نیک اعمال کرنے میں مصروف رہنا چاہئے یا وہ اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے بقدرِ ضرورت (حلال)مال کمانےکی کوشش میں لگارہے۔ ([1])

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!کامل ایمان والیوں کا  وَصْف یہ ہےکہ وہ  فُضُول گوئی اور بےہودہ  گفتگو سے بچتی ہیں اور اپنی زبان کو نیک کاموں میں استعمال کرتی ہیں اور ہر وقت اپنی زبان  کو اللہپاک کے ذکر ، اس کےمحبوب کی  ثنا  اور حمدِ الٰہی سے تر رکھتی ہیں اور زبان کےاچھےاستعمال کےذَریعے ذکرودُرُود ، نعت وبیان اور نیکی کی دعوت دےکر نیکیاں کرکے جنّت کی اَبَدی نعمتوں کے حقدار بننےکی کوشش کرتی ہیں۔

                             مگر افسوس!فی زمانہ زبان کی حفاظت کاتصوُّرتقریباً ختم  ہوتاجارہاہے ، ہمیں اس بات کااحساس ہی نہیں ہےکہ گوشت کایہ چھوٹاساٹکڑا جو دو ہونٹوں اوردوجبڑوں کے پہرے میں ہے ، کس طرح ہمارے پورے وُجُود کو دُنْیوی واُخْروی مَصائب میں مبُتلا کرسکتا ہے۔ مگرنتائج سے بے پرواہ ہو کر بغیر سوچے سمجھے بولتے چلے جا نا ، غیبتیں  کرنا ، چغلیاں  کرنا ، فحش گوئی کرنا ، گالم گلوچ  کرنا اور بے ہودہ و فُضُول گوئی کرنا ، یہ سب امراض آج  معاشرے میں  تیزی سے پھیلتے جا رہے ہیں ، بچے ہوں یا جوان ، مرد ہوں یا عورتیں  تقریباً ہر ایک فُضُول گفتگو اور زبان کی آفتوں میں مبتلا نظر آتا ہیں۔ یاد رکھئے! قیامت کے دن اسی زبان کی وجہ سے لوگ  جہنم میں اوندھے مُنہ  گِر رہے ہوں گے ، چُنانچہ 

جہنم میں اوندھے منہ گریں گے!

حضرت عُبادہ بن صامِترَضِیَ اللّٰہُ عَنْہسےروایت ہے :  اللّٰہ کے پیارے حبیب صَلَّی للّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمایک روزگھرسےباہرتشریف لائےاورسُواری پرسُوار ہوئے تو حضرت مُعاذبن جَبَلرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہنےعرض کی : یَارَسُوْلَ اللہ!کون ساعمل سب سے افضل ہے؟آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےاپنےمُبارک منہ کی طرف اشارہ کرکے ارشاد فرمایا : نیکی کی بات کے علاوہ خاموش رہنا۔ عرض کی : ہم زبان سے جوکچھ بولتے ہیں کیا اس پر اللہ پاک ہماری پکڑ فرمائے گا؟ ارشادفرمایا : اےمُعاذ!زبانوں کاکہا ہواہی لوگوں کو اوندھے مُنہ جہنم  میں گرائے گا۔ تو جو اللہکریم اور آخرت کےدن پرایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ اچھی بات کرے یا بُری بات سے خاموش رہے۔ (پھرارشاد فرمایا : ) اچھی بات کہو فائدے میں رہو گے اور بُری باتوں سے خاموش رہو سلامت رہو گے۔ ([2])

 



[1]    تفسیرصاوی ،  پ۱۸ ، المؤمنون ،  تحت الآیۃ :  ۳ ،  ۴ / ۱۳۵۶-۱۳۵۷

[2]    مستدرک  ،  کتاب الادب ،  باب قولواخیرا تغنموا...الخ  ،  ۵ /  ۴۰۷ ،  حدیث : ۷۸۴۴ بتغیر