Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

اپنی عمر کے بچوں کو مکان میں لاتے ، ان کوکھانا کھلاتے اور اس پر خوش ہوتے۔ اپنی عمر کے بچوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے : بچّو! ہم دنیا میں کھیل کُود کے لئے نہیں آئے بلکہ ہماری زندگیوں کا مقصد یہ ہے کہ اللہ  کریم کوراضی کریں۔

 (غریب نواز ، ص۱۸ ، بتغیر)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

               پىارے پىارے اسلامى بھائىو!بچپن  زندگی کا بنیادی مرحلہ ہے ، یہ اگر بہترین خوبیوں ، اچھے اَخلاق اور نیک عادات کی خوشبو سے مالاہو تو ساری زندگی اس کے آس پاس گُھومتی رہتی  ہے۔  جبکہ اگر اس عمر میں بُرائیوں کی عادتیں پیدا ہو جائیں تو اگلی عمر میں ان سے پیچھا چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک کے نیک بندے بچپن سے ہی بے مثال خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں۔ حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کوبھی اللہ  پاک  نےبچپن ہی  سے اچھے خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ کااچھا سلوک ، نرمی وبھلائی اور غریبوں کی  مدد بچپن ہی سے واضح تھیں۔ آئیے! خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کےبچپن کاایک بہت ہی پیارا واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ

اپنے کپڑے  دے دیئے

                             منقول ہے : ایک بار بچپن میں عید کےموقع پر خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اچھا لباس پہنے عید کی نماز کے لئے  جا رہےتھے۔ راستے میں ایک نابینا(Blind)لڑکےپرآپ کی نظر پڑی جو پھٹے پرانے کپڑےپہنےہوئےتھا ، جب  خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس کو دیکھا تو آپ کو بہت دکھ ہوا ، آپ نے  اپنے کپڑے اس غریب اور نابینا لڑکےکودئیے اور خود دوسرے کپڑے پہن کر اسے اپنے ساتھ  عید گاہ  لے  گئے ۔

(معین الہند حضرت خواجہ  معین الدین اجمیری ، ص۲۲ بتغیرقلیل)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

               پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آپ نے سنا کہ خواجہ معینُ الدین اجمیری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  بچپن سےہی کیسی بہترین عادتوں والے تھے ، جولوگوں کی مدد کرتے ، لوگوں کے ساتھ اچھے سلوک سےپیش آتے ، ان کی تکلیفیں اورمصیبتیں دُورکرنےمیں خوشی محسوس کرتے۔ یہ حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی برکتیں تھیں کہ لوگ آپ کے اچھے اَخْلاق  سے متأثر ہوکر بہترین اَخلاق والے بن گئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہآپ کی کوشش سےتقریباً نوّے (90) لاکھ افرادمسلمان ہوئے۔ (معین الارواح ، ص ۱۸۸ ، بتغیر)