Book Name:Ghaflat

جو اپنے تو تمام تر حُقوق چاہتی ہے لیکن دوسروں کے حُقوق ادا کرنے سے گریز کرتی نظر آتی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ گھریلو زندگی میں بے چینی اور بدامنی کی فضا قائم ہوتی جارہی ہے۔ دوسروں کے حُقوق دبانے والیاں عبرت حاصل کریں کہ حضرت عبدُاللہ بن اَنیس رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ فرماتے ہیں کہ اللہ کریم قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا کہ کوئی دوزخی دوزخ میں اور کوئی جنّتی جنّت میں داخل نہ ہو جب تک وہ حُقوق العباد کا بدلہ نہ ادا کردے ۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہماری غفلتیں اور ہمارے اَسلاف

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!  غفلت  کی نیند سے بیدار ہو جائیے ، فکرِ آخرت پیدا کیجئے ، اور مرنے سے پہلے موت کی تیاری کرلیجئے۔ ذرا سوچیں تو سہی کہ اگر ہم یونہی دُنیا کی رونقوں میں مست رہیں ، مال و دولت اور جائیداد کو سنبھلاتی رہیں اوریومِ حساب کو بھول کر دُنیاہی کو سب کچھ سمجھتی رہیں اور ایسے میں خدانخواستہ کسی مُہلک(یعنی ہلاک کر دینے والی)بیماری میں مبتلا ہوکر ، یا کسی حادثے کا شکار ہوکر موت کے گھاٹ اُتر گئیں تو پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ افسوس! صد افسوس! آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہم کچھ نہ کرکے بھی ، غفلت میں مبتلا ہو کر بھی  اس بات پر آس لگائی ہوئی ہیں کہ آخرت کے معاملات میں اللہ پاک فضل فرمائے گا ، جو ہوگا دیکھا جائے گا ، وغیرہ  جبکہ اگر ہم اپنے اَسلاف کو دیکھیں تو ان کا یہ معمول تھا کہ وہ غفلت میں مبتلا نہیں ہوتے


 

 



[1]    تنبیہ المغترین ،  الباب الاوّل ، خوفہم مماللعباد علیہم ، ص۵۸