Book Name:Ghaflat

سجدے سے سر اُٹھایا تو  غفلت  کے  ساتھ اور اب غفلت کی حالت میں مررہا ہوں۔ ([1])

میں کیسے خُوش رہوں؟

                             انہی مُقَدَّس ہستیوں میں ایک حضرت عون بن عبدُ اللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بھی ہیں ، یہ تابعین کرام میں سے ہیں ، آپ دل جمعی کے ساتھ عبادت کرنے والے ، اپنے نفس پر گریہ کرنے والے ، امیدوں کے دھوکے سے بچنے والےاور آخرت کے سفر کے لیے تیزی سے زادِ راہ اکٹھا کرنے والے بُزرگ تھے۔ مُتّقی اور پرہیزگار ہونے کے باوجود آپ فرماتے ہیں کہ افسو س!میں کتنی غفلت کرتا ہوں؟ حالانکہ مجھ سےحساب وکتاب میں ہرگزغفلت نہیں بر تی جائے گی ، میری زندگی کیوں کر خُوشگوارہو سکتی ہے؟ حالانکہ میرے سامنےایک کٹھن دن ہے ، میں عمل میں چُستی کیوں اختیار نہیں کرتا ، حالانکہ میں نہیں جانتا کہ میری موت کا وقت کیا ہے ؟میں دُنیا میں کیسے خُوش رہوں؟حالانکہ مجھےیہا ں ہمیشہ نہیں رہنا ، میں اسے ترجیح کیوں دُوں؟ مجھ سے پہلے جس نے بھی دُنیا کو تر جیح دی دُنیا نے اسے نُقصان پہنچایا ، میں اسے کیوں پسند کروں؟ یہ تو فنا ہو کر مٹ جائے گی ، میں اس کی حرص کیوں رکھوں ، کیونکہ میرا ٹھکانا تو کہیں اور  ہے ، میں اس(دُنیا کے چلے جانے )پر کیوں افسوس کروں؟ اللہ پاک کی قسم!میں نہیں جانتا کہ میرےگناہوں کی وجہ سےمیرےساتھ کیاسُلوک کیا جائےگا۔ ([2])

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو! یہ ان لوگوں کا حال ہے جو نیکیوں میں زندگی گزارتے تھے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی ان کے نقشِ قدم پر چلیں ، اور اپنی


 

 



[1]    مکاشفۃ القلوب  ،  الباب السادس فی الغفلۃ ، ص۲۲

[2]    حلیۃ الاولیاء  ،  عون بن عبداللہ ،  ۴ / ۲۸۵ ،  رقم : ۵۵۹۳بتصرف