Book Name:Ghaflat

نے بڑی عزّت و کرامت کے ساتھ زندگی بسر کی اور سلامتی کے ساتھ اپنے رَبِّ ِکریم سے جاملے۔ اُن کا بیان ہے کہ ایک عربی اُن کے پاس آیا تو اُنہوں نے اس کا اِکرام کیا اور اسے بہترین جگہ ٹھہرایا۔ پھر اس کی ضروریات کے مُتَعَلِّق رَسُولُ اللہ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی بارگاہ میں عرض کی۔ پھر ایک اور شخص نے ان کے پاس آکر کہا : میں نے حضور نبیِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں عرب کی بہترین زمین سے ایک حصّہ پیش کیا ہے اورایسی ہی زمین کا ایک ٹکڑا آپ کو بھی پیش کرنا چاہتا ہوں جو آپ اور آپ کے بعد آپ کی اولاد کو کام آئے۔ حضرت عَامِر بن رَبیعہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   نے فرمایا : مجھے تیری زمین کی کچھ حاجت نہیں کیونکہ آج  قرآنِ مجید کی ایسی آیت نازل ہوئی ہے جس نے ہمیں دُنیا سے غافل و بے پرواکر دیا ہے(وہ یہ ہے) :

اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱)  (پ۱۷ ،  الانبیاء :  ۱)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان : لوگوں کاحساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو! صحابیِ رسول ، حضرت عامر بن رَبیعہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی اس حکایت میں ہمارے لئے درس ہی درس ہے۔ پہلے تو اس بات پر غور کیجئے کہ جناب عامر بن رَبیعہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ  صحابی ہیں ، رَسُولُاللہ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کے تَرْبِیَت یافتہ ہیں ، آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی صحبت میں رہنےو الے ہیں ، کاشانہ ٔنبوت ان کا


 

 



[1]    حلیۃ الاولیاء ،  عامر بن ربیعۃ ، ۱ / ۲۳۴ ،  رقم : ۵۷۹