Book Name:Ghaflat

نہیں ہونا چاہیے۔ چنانچہ پارہ9 سورۃُ الاعراف آیت نمبر 205 میں فرمانِ خداوندی ہے :

وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵) (پ۹ ،  الاعراف : ۲۰۵)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان : اور غافلوں میں نہ ہونا۔

                             قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر غفلت سے دُور رہنے کی ترغیب  کے ساتھ اس کے اسباب بھی بیان فرمائے گئے ہیں۔ چنانچہ اللہ کریم کا ارشاد ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-  (پ۲۸ ،  المنافقون : ۹)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان : اے ایمان والو! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذِکر سے غافِل نہ کرے۔

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت علّامہ خازن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنی تفسیرِ خازن میں لکھتے ہیں : اس آیتِ مُبارَکہ میں ایمان والوں  کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ پاک کے ذِکر سے غافل نہ کردے جیسا کہ انہوں نے منافقوں کو اللہ  کے ذکر سے غافل کردیا۔ ([1])

غفلت کی حقیقت

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس میں شک نہیں کہ اولاد اللہ پاک کی نعمت ہے ، اس میں شک نہیں کہ رزقِ حلال بھی اللہ پاک کی نعمت ہے ، اس میں بھی شک نہیں کہ عالیشان اور عمدہ مکان ، دیگر آسائشیں اور جائز سہولیات سب اللہ پاک کی نعمتیں ہیں ، جبکہ  اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اولاد کی تَرْبِیَت کرنا کارِ ثواب ہے۔ لیکن


 

 



[1]     تفسیر خازن ،  پ۲۸ ، المنافقون ،  تحت الآیۃ :  ۹ ،  ۴ / ۲۹۴