Book Name:Nachaqiyon Kay Asbab Aur ilaj

پیاسی ہیں تو کہیں رشتے  داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے ، کہیں جان قربان کرنے کے دعوے کرنے والی سہیلیوں میں ناچاقیوں کا سلسلہ ہے تو کہیں پورا گھر ہی گویا میدانِ جنگ  کا تصور پیش کررہا ہے۔ اگر ہم رسولِ اکرم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے فرامین  پرعمل کرتیں تو آج ہمارے مُعاشرے میں ناچاقیاں پیدا  نہ ہوتیں بلکہ ہر طرف محبت  وخیر خواہی کے نظارے ہوتے۔

آئیے!لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوںپر مُشْتَمِل چار(4)فرامینِ مُصْطَفٰے سنئے ، چنانچہ

لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر4فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

(1)ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ وہ ہے ، جو بہت زیادہ جھگڑا کرنے والا ہو۔

(بخاری ،  کتاب المظالم ،  باب قول اﷲ  : وہو الد الخصامِ ، ۲ /  ۱۳۰ ، حدیث : ۲۴۵۷)

(2)ارشادفرمایا : جو بلاوجہ جھگڑا کرتاہے ، وہ ہمیشہ اللہ پاک کی ناراضی میں ہوتاہے ، یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔

 (موسوعۃ لابن ابی الدنیا ،  کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان ،  باب ذم الخصومات ، ۷ / ۱۱۱ ،  حدیث :  ۱۵۳)

(3)ارشادفرمایا : کوئی قوم ہدایت پر رہنے کےبعد گمراہ نہیں ہوئی مگرجھگڑوں کے سبب۔

(ترمذی  ،  کتاب التفسیر ،  باب ومن سورة الزخرف ، ۵ /  ۱۷۰ ، حدیث  : ۳۲۶۴)

(4)ارشادفرمایا : بندہ اِیمان کی حقیقت  میں اُس وقت تک کمال کو نہیں پہنچ سکتا ، جب تک کہ وہ حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا نہ چھوڑدے ۔ ( موسوعة ابن ابی الدنیا ،  کتاب الصمت  ، ۷ /  ۱۰۱ ،  حدیث  :  ۱۳۹)

جبکہ جو جھگڑا نہ کرے اس کے بارے میں پیارے آقا   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا : جو غلطی پر ہوتے ہوئے جھگڑناچھوڑ دے اس کے لئے جنت کے کنارے پر ایک گھر بنایا جائے گااور جو حق پر  ہوتے ہوئے جھگڑا کرنا چھوڑدے اس کے لئے جنت کے درمیان میں ایک گھر بنایا جائے گا۔