Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

کے دن سے لے کر دوسرے ہفتے تک سات(7) روز اِسی مصیبت میں مُبْتَلا رہے۔ باوجود یہ کہ بنی اسرائیل کے گھر اُن کے گھروں سے ملے ہوئے تھے مگر اُن کے گھروں میں پانی نہ آیا۔

       جب یہ لوگ عاجز ہوئے تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے عرض کی: ہمارے لئے دعا فرمائیے کہ یہ مصیبت دور ہو جائے تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ بھیج دیں گے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے دعا فرمائی تو طوفان کی مصیبت دور ہو گئی، زمین میں وہ ہریالی آئی جو پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ کھیتیاں خوب ہوئیں اور درخت خوب پھلے ۔ یہ دیکھ کر فرعونی کہنے لگے: یہ پانی تو نعمت تھا اور ایمان نہ لائے۔ ایک مہینا تو عافیت سے گزرا ،پھر اللہ پاک نے ٹڈیاں بھیجیں جو کھیتیاں، پھل، درختوں کے پتے،مکانات کے دروازے،چھتیں،تختے،سامان،حتّٰی کہ لوہے کی کیلیں تک کھا گئیں،حتّٰی کہ قِبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں لیکن بنی اسرائیل کے یہاں نہ گئیں۔

       اب قِبطیوں نے پریشان ہو کر پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا،اِس پر عہد و پیمان کیا۔سات(7) روز یعنی ہفتے سے ہفتے تک ٹڈی کی مصیبت میںمُبْتَلا رہے،پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا سے نجات پائی۔ کھیتیاں اور پھل جو کچھ باقی رہ گئے تھے اُنہیں دیکھ کر کہنے لگے: یہ ہمیں کافی ہیں ہم اپنا دِین نہیں چھوڑتے چنانچہ ایمان نہ لائے، عہد وفا نہ کیا اور اپنے بُرےاعمال میں مُبْتَلا ہوگئے ۔

       ایک مہینا عافیت سے گزرا ،پھر اللہ پاک نے قُمَّل بھیجے،اِس میں مُفَسِّرِیْن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کا اِختلاف ہے:بعض کہتے ہیں: قُمَّل گُھن ہے، بعض کہتے ہیں: جُوں ،بعض کہتے ہیں: ایک اور چھوٹا سا کیڑا ہے۔ اُس کیڑے نے جو کھیتیاں اور پھل باقی رہے تھے وہ کھالئے۔یہ کیڑا کپڑوں میں گھس جاتا،جِلد کو کاٹتا اور کھانے میں بھر جاتا تھا ۔اگر کوئی دس(10) بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین(3) سیر واپس لاتا باقی