Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

دنوں اور گناہوں کا حساب

                             حضرت تَوْبَہ بِن صِمَّہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے نفس کامحاسبہ کرتے ہوئے ایک دن حساب لگایا تو اُن کی عمر 60سال تھی ، دنوں کا حساب کیا تو اِکّیس ہزار پانچ سو(21500) دن بنے۔ اُنہوں نے چیخ ماری اور فرمایا : ہائے افسوس!(اگر میں نے روزانہ ایک گناہ بھی کیا ہو تو)میں حقیقی بادشاہ(یعنی اللہ پاک)سے اِکیس ہزار پانچ سو(21500) گناہوں کے ساتھ ملاقات کروں گا اور جب روزانہ دس ہزار(10,000) گناہ   ہوں  گے ، تو کیا صورت ِحال ہو گی ، یہ سوچ کر آپ  بیہوش ہو کر گر پڑے اور آپ کااِنتقال ہوگیا۔ لوگوں نے  کسی کہنے والےکواُن کے متعلق کہتے  ہوئے سُنا : “ اے شخص!فِردَوس ِاعلیٰ کی طرف جاؤ۔ “   (احیاء العلوم ، کتاب المراقبۃ والمحاسبۃ ،  بیان حقیقۃ المحاسبۃ بعد العمل ،  ۵ / ۱۳۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پىاری پىاری اسلامى بہنو! یقیناًیہ تو سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ حضرت تَوْبَہ بِن صِمَّہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ گناہوں میں مبتلا  ہوں گے ، یقیناً اُن کی پاکیزہ زندگی گناہوں سے بہت دُور ہوگی ،  لیکن اِس حکایت سے ہم اپنی حالت پر غور کریں۔ کیونکہ ہماری حالت یہ ہے کہ ہم دن میں ایک نہیں درجنوں بلکہ سینکڑوں گناہ کرتی ہوں گی ، کیونکہ بدقسمتی سے اب تو قدم قدم پر گناہوں کے مواقع نظر آتے ہیں۔ پہلے  انسان تنہائی اختیار کرکے گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہو سکتا تھا ، مگر اب موبائل کی صورت میں گناہوں سے بچنے والی تنہائی بھی کسی کسی کو نصیب ہوتی  ہوگی ، دن بھر میں کئے جانے والے اِن گناہوں کو اپنی زندگی کے دنوں سے ضرب دیں گی تو نتیجہ شاید لاکھوں میں آئے گا۔ غور کیجئے! اتنے سارے گناہوں کے ساتھ ہم اللہپاک کی بارگاہ میں کیسے پیش ہوںگی ۔ اِس لیے ابھی  بھی وقت ہے ، ابھی ہم پکی سچی توبہ کرلیں اور آئندہ گناہوں سے بچنے کا پکّا اِرادہ کرلیں اور اے کاش! ہرروزسونے سے پہلے دن بھرکے اعمال