Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

اجتماع میں حاضر ہونا اصلاح کا سبب بن گیا

مکتبۃ ُالمدینہ کی کتاب ’’حکایتیں اورنصیحتیں‘‘کےصفحہ نمبر363پر لکھاہے : ایک دن حضرت سَیِّدُنا مَنْصُوربن عمّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِ لوگوں کو وَعْظ ونصیحت کرنے کے لئے مِنْبر پرتشریف لائے اورانہیں عذابِ اِلٰہی سے ڈرانے اور گُناہوں پر ڈانٹنے لگے۔ قریب تھاکہ لوگ شِدَّتِ بے چینی سے تَڑپ تَڑپ کر مَرجاتے۔ اس محفل میں ایک گنہگار نوجوان بھی مَوْجُود  تھا ، جو اپنے  گُناہوں کی وَجہ سے قَبْر میں اُترنے کے مُتَعَلِّق کافی پریشان تھا۔ جب وہ آپ کے اِجتماع سے واپس گیاتویُوں لگتاتھا جیسے بیان اُس کے دل پر بہت زِیادہ اَثْراَنداز ہو چُکا ہو۔ وہ اپنے  گُناہوں پر نادِم ہو کر اپنی ماں کی خِدْمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’اے میری امّی جان! آپ چاہتی تھیں کہ میں شیطانی کھیل کود اور خُدائے رَحْمٰن کی نافرمانی چھوڑ دوں ، لہٰذا آج سے میں اسےچھوڑتاہوں (یعنی اُس نے اپنی اصلاح کا پکا ارادہ کرلیا)۔ ‘‘ اُس نے اپنی امّی جان کو یہ بھی بتایا کہ میں حضرت سیِّدُنا مَنْصُور بن عمّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِ کے اِجتماعِ پاک میں حاضر ہوا اور اپنے  گُناہوں پر بہت نادِم ہوا۔ چُنانچہ ، ماں نے کہا : ’’اے میرے بیٹے! تمام خُوبیاں اللہ پاک کے لئے ہیں ، جس نے تجھے بڑے اچھے اَنداز سے اپنی بارگاہ کی طرف لوٹایا اور گُناہوں کی بیماری سے شِفا عَطا فرمائی اور مجھے بڑی  اُمید ہے کہ اللہپاک میرے تجھ پر رونے کے سبب تجھ پر ضَرور رَحم فرمائے گا اور تجھے قَبول فرماکر تجھ پر اِحْسان فرمائے گا ، پھر اس نے پوچھا : اے بیٹے! نصیحت بھرا اصلاحی بیان سُنتے وَقْت تیرا کیا حال تھا؟'' تو اس نے جواب میں چند اَشْعار پڑھے ، جن کا مفہوم یہ ہے :

'' میں نے توبہ کے لئے اپنا دامن پھیلا دیا ہے اوراپنے آپ کو مَلامت کرتے ہوئے فرماں بردار بن گیا ہوں۔ جب بیان کرنے والے نے میرے دِل کو اِطاعتِ الٰہی طرف بُلایا تو میرے دل کے تمام تالے کُھل گئے۔ اے میری امّی جان! کیا میرا مالک ومولیٰ میری  گُنا ہوں بھری زِنْدگی کے باوُجُود مجھے قَبول فرمالے