Book Name:Bemari kay Faiday

آئیے!ترغیب کے لئے6فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی  ہیں کہ جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو اس کو کیا کیا برکات نصیب ہوتی ہیں ، چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا : اللہ کریم جسے کسی جسمانی بیماری میں  مُبْتَلا فرمائے تو وہ بیماری اس کے لیے مغفرت کا باعث ہے۔ ( تاریخ مدینہ دمشق ،  ۴۷ / ۲۶۰)

(2)ارشاد فرمایا : جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ پاک اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بَھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ، ۴  /  ۱۴۶  ، حدیث :  ۴۲)

(3)ارشاد فرمایا : مریض کے گناہ اس طرح جَھڑتے ہیں جیسے درخت کے پَتّے جھڑتے ہیں ۔

 (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ،  ۴  /  ۱۴۸ ،  حدیث :  ۵۶)

(4)ارشاد فرمایا : اللہ پاک ارشادفرماتا ہے : “ محتاجی میراقید خانہ جبکہ بیماری میری زنجیر ہےاور مخلوق میں سے جسے محبوب رکھتاہوں ، اسے اس کے ساتھ  باندھ دیتاہوں ۔ ( قوت القلوب ، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین ،  ۲ /  ۳۸)

(5)ارشاد فرمایا : جب کوئی بندہ بیمار ہوجاتا ہے تو اللہ پاک اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ جاکر دیکھو میرا بندہ کیا کہتا ہے۔ بیمار اگراللہ کریم کی حمد وثنا کرتا(مَثَلاً اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا )ہے تو فرشتے اللہ پاک کی بارگاہ میں جاکر اس کا کہناعرض کرتے ہیں اور  اللہ کریم خوب جانتا ہے ۔ ارشادِالٰہی ہوتا ہے : اگر میں نے اِس بندے کو اس بیماری میں موت دے دی تو اسے جنّت میں داخل کروں گا اور اگر صحّت عطا کی تو اسے پہلے سے بھی بہتر گوشت اور خون دوں گا اور اس کے گناہ کومُعاف کردوں گا۔                                     (موطّا امام مالک ، ۲ /  ۴۲۹ ، حدیث : ۱۷۹۸)

(6)ارشاد فرمایا : جب بندہ بیمار یا مسافر ہوتا ہے تو اس کے وہی عمل لکھے جاتے ہیں جو وہ تندرستی اور