Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442

جاتا۔ آپ سجدے بہت طویل کرتے ، اپنے چہرے کو زمین پر رکھتے ، تہجد ادا فرماتے اور مُراقبہ و مُشاہدہ میں طلوعِ فجر تک بیٹھے رہتے ، پھر نہایت عجز ونیاز اور خشوع سے دعا مانگتے ، اس وقت آپ کو ایسا نُور ڈھانپ لیتا کہ نظروں سے غائب ہو جاتے حتّٰی کہ نمازِ فجر کے لیے درِدولت  سے باہر تشریف لاتے ۔       (بہجة  الاسرار ، ذکر طریقہ ، ص۱۶۴ملخصا)

حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنی عبادت و ریاضت کے معمولات بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں : میں پچیس (25)سالوں تک تنہا جنگلوں اور ویرانوں میں ریاضت کرتا رہا اور پندرہ (15) سال تک میں نے عشا اس طرح ادا کی کہ اس کے بعد ختمِ قرآن کرتااور ختمِ قرآن کے دوران ایک پاؤں پر کھڑا رہتا۔  ایک رات سیڑھی پر چڑھتے ہوئےمیرے نفس نے مجھ سے کہا : تم ایک گھڑی بھی آرام نہیں کرتے؟ تو میں نے نفس کی یہ بات اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے ایک پاؤں پہ کھڑے ہو کر قرآنِ پاک پڑھنا شروع کر دیا  اور تب تک ایسے ہی کھڑا رہا جب تک قرآنِ پاک ختم نہ ہوگیا۔             (نزہۃ الخاطر الفاتر ، ص۵۰)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شان

اے عاشقانِ غوثِ اعظم! سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سُنا کہ ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیسے عبادت گزار تھے ، عبادت سے آپ کی محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ نے رات کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ، رات کے کسی حصے میں ذِکْر و اَذکار کرتے ،  کسی حصے میں نوافل ادا کرتے ، کبھی لمبے لمبے سجدے کرتے تو کبھی غور و فکر میں مصروف ہو جاتے ، کسی وقت تلاوتِ قرآن کرتے تو کبھی عجز و