Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442

انکساری کے ساتھ دعائیں مانگنے میں مشغول ہو جاتے۔ الغرض ساری رات یہی سلسلہ رہتا۔ حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہی کی شان ہے کہ کئی کئی سالوں تک جنگلوں اور ویرانوں میں عبادت کرتے رہے ، اور 15 سال تک عشا کی نماز اس طرح ادا کی کہ اس کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر ختمِ قرآن کرتے۔ چالیس (40) سال تک عشا کے وضو سےفجرکی نماز ادافرمائی ، جب آپ بے وضو ہوتے تو فوراً وضوفرماتے اور دو رکعت نمازنفل پڑھتے تھے۔ (بہجة الاسرار ، ذکر طریقہ ، ص ۱۶۴ملخصا)  

غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   اور ہمارا کردار

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!غور کیجئے!ایک طرف تو ہمارے سامنے سرکارِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی مقدس سیرت ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دن رات عبادت میں گزارتے جبکہ ہم اپنی زندگیاں نہ جانے  کن کن فُضول کاموں میں برباد کررہے ہیں ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت بڑے ولیُّ اللہ ہونے کے باوجود آخری عمر تک عبادت کرنے اور نیکیاں کمانے میں مصروف رہے جبکہ ہم میں سے ایسے بھی ہیں جواپنی  ساری زندگی غفلت میں  گُزار کر بُڑھاپے میں بھی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نماز کے بہت پابند تھے  جبکہ ہم میں سے کچھ تو مہینوں  مَساجد  کا منہ نہیں دیکھتے ، بعض عید کی نماز کیلئے سال میں ایک بار ہی نہایت اِہتمام کے ساتھ مسجد کا رُخ کرتو لیتے ہیں  لیکن  بعض اس سعادت سے بھی محروم نظر آتے ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے ساری زندگی اپنے نانا جان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتوں کی اِتِّباع میں گزاری جبکہ ہم فیشن کے  مَتوالے دنیا کی رنگینیوں کے مَستانےہیں۔ الغرض !ہم نے زندگی کو کھیل کُود سمجھ لیا ہے اور اپنے بزرگوں کے طریقے سےبہت دور ہو گئے ہیں ، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ آج  ملنے والی ان چند سانسوں کو غنیمت جانیں اور خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر عبادت میں زندگی گزاریں۔