Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442

( پ۳ ، اٰل عمرٰن : ۴۹)

زندہ کرتا ہوں۔

حضرت عبدُ اللہ  بن عباس  رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمایا : حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے چار شخصوں کو زندہ کیا : (1) “ عازر “ جس کو آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ مُخلصانہ محبت تھی ، جب اس کی حالت نازک ہوئی تو اس کی بہن نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اِطِّلاع دی مگر وہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے تین روز کی مسافت کے فاصلہ پر تھا۔ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام تین روز میں وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کے انتقال کو تین روز ہوچکے ہیں۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے اس کی بہن سے فرمایا : “ ہمیں اس کی قبر پر لے چل “ وہ لے گئی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک سے دعا کی تو “ عازر “ حکمِ الٰہی سے زندہ ہو کر قبر سے باہر آگیا ، مدت تک زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد بھی ہوئی۔ (2) “ ایک بڑھیا کا لڑکا “ جس کا جنازہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکے سامنے جا رہا تھا ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کے لیے دعا فرمائی وہ زندہ ہو کر جنازہ اُٹھانے والوں کے کندھوں سے اُتر پڑا ، کپڑے پہنے ، گھرآگیا ، زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد بھی ہوئی۔ (3) “ ایک لڑکی “ جوشام کے وقت مری اور اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعاسے اس کو زندہ کیا۔ (4) “ سام بن نوح “ جن کی وفات کو ہزاروں برس گزر چکے تھے۔ لوگوں نے خواہش کی کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام ان کو زندہ کریں۔ چنانچہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام ان کی نشاندہی سے قبر پر پہنچے اور اللہ پاک سے دعا کی ، “ سام “ نے سنا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے : ’’ اَجِبْ رُوْحَ اللہ “ یعنی “ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکی بات سُن “ یہ سُنتے ہی وہ مرعوب اور خوف زدہ اُٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں گمان ہوا کہ قیامت قائم ہوگئی ، اس کی دہشت سے ان کے سر کے آدھے بال سفید ہوگئے ، پھر وہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لائے اور انہوں نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے درخواست کی : انہیں دوبارہ سَکراتِ موت کی تکلیف نہ ہو ، اس کے بغیرانہیں واپس کیا جائے ، چنانچہ