Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442

اسی وقت ان کا انتقال ہوگیا۔ (تفسیر قرطبی ، اٰل عمران ، تحت الآیة : ۴۹ ، ۲ / ۷۴ ، الجزء الرابع ، جمل ، اٰل عمران ، تحت الآیة : ۴۹ ، ۱ / ۴۱۹-۴۲۰ ، ملتقطاً)

اُمید ہے کہ شیطان کا ڈالا ہوا وَسوَسہ جڑ سے کٹ گیا ہوگا کیوں کہ مسلمان کا قرآنِ پاک پر ایمان ہوتا ہے اور وہ حکمِ قرآنِ کریم کے خلاف کوئی دلیل تسلیم کرتاہی نہیں۔ بہرحال اللہ پاک اپنے مقبول بندوں کو طرح طرح کے اختیارات سے نوازتا ہے اور اللہ پاک کی عطا سے ان سے ایسی باتیں ظاہر ہوتی ہیں جو عقلِ انسانی کی بُلندیوں سے بہت اُونچی ہیں۔ الغرض اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کے اختیارات کی بلندی کو دنیا والوں کی پروازِ عقل چھو بھی نہیں سکتی ۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آیتِ کریمہ اور اس کی تفسیر سے پہلے والی حِکایت سے جہاں  اللہ پاک کی بارگاہ میں حُضُور غَوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا مَقام و مَرتبہ مَعْلُوم ہوا ، وہیں یہ بھی پتا چلا کہ جس شَخْص کو اللہ والوں سے معمولی  سی نِسْبَت بھی حاصِل ہوجائے اس کے تو وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں۔ ذرا سوچئے کہ مَدْرَسے کے قریب سے گُزرنے والے شَخْص کو حُضُورِ غَوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کتنی مَعْمُولی سی نِسْبَت حاصِل ہے مگر اِس کے باوُجُود اس پر رَحْمَتِ الٰہی نازِل ہورہی ہے تو پھر اُن خُوش نصیبوں پر فضلِ خُداوندی کا کِیا عالَم ہوگا جو حُضُورِ غَوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے مُریدوں میں شامِل ہوگا۔