Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سرکارِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اللہ پاک کے بہت بڑے ولی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے بہت بڑے امام ، مفتیِ اسلام اور علمِ دین کو خوب جاننے والے تھے۔ شروع میں غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان نہیں فرماتےتھے ، لیکن پھر جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان اور وعظ و نصیحت میں مشغول ہوئے تو ہر طرف  آپ کے بیان کے ڈنکے بجنےلگے ، لوگ دُور دُور سے آپ کے بیان کو سننے کے لیے آتے حتّٰی کہ آپ کا علمی مقام اس قدر بلند تھا کہ بڑے بڑے علمائے کرام آپ کے سمندرِ علم  سے اپنی پیاس بجھاتے نظر آتے تھے ، چنانچہ

بیان کی برکتیں

حضرت بزّاز رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ فرماتے ہیں : حضرت شیخ عبدُالقادر جیلانی رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے : میں نے حُضور سیدِ عالم ، نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟ “ میں نے عرض کیا : اے میرے نانا جان!میں ایک عجمی ہوں ، بغداد میں عربوں کے سامنے بیان کیسے کروں؟آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا !اپنا منہ کھولو! “ میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے منہ میں سات (7) بار اپنا تھوک مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا : “ لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں ربِّ کریم کی طرف عمدہ حکمت و نصیحت کے ساتھ بلاؤ! “

اِس واقعے کے بعد میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا ، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چِلّائے (یعنی شورکرنا شروع کردیا) ، اس کے بعدمیں نے حضرتِ سَیِّدُنا علی بن ابی طالب رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کی اس