Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442

بَیْتُ المقدِس   میں انبیائے کرام کی امامت

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سَروَرِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس مُقَدَّس شہر میں تشریف لے آئے ، جہاں مسجدِ اقصیٰ واقِع ہے ، شہر میں آپ بابِ یمانی سے داخِل ہوئے پھر مسجد کی جانِب چلے۔ ([1]) آپ کی بلندشان کو ظاہر کرنے کے لئے بَیْتُ المقدس میں تمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو جمع کیا گیا تھا ([2])ان سب حضرات نے آپ کو دیکھ کر خُوش آمدید کہا اور نماز کے وقت سب نے امامت کے لئے آگے کیا پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے دستِ مُبارَک پکڑ کر آگے بڑھا دیا اور آپ نے تمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی امامت فرمائی۔ ([3])

               سُبْحٰنَ اللہ!کیا خُوب نمازہوگی اور کیسا حَسِین منظر ہو گا کہ تمام انبیا اور رُسُل عَلَیْہِمُ السَّلَام مقتدی ہیں۔ یقیناً  کائنات میں ایسی نماز کبھی نہیں ہوئی ، کیسا نِرالا انداز تھا کہ اذان دینے والے فرشتوں کے سردار حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام  تھے ، نماز پڑھنے والے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے اورنماز پڑھانے والے  سیِّدُ الانبیاء عَلَیْہِ السَّلَام تھے ، فلک نے ایسا نظارہ کبھی نہیں دیکھا ، بہرحال آج شبِ اسریٰ کے دُولہا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَوّل اور آخر ہونے کا رازبھی کُھل گیا ، اِس راز سے پَردہ بھی اُٹھ گیا  اور معنی بالکل سامنے آ گئے ، کیونکہ آج سب سے آخری رسول انبیا اور رسولوں کی


 

 



[1] السيرة الحلبية ، باب ذكر الاسراء والمعراج...الخ ، ۱ / ۵۲۳ملتقطا

[2] سنن كبری للنسائى ، كتاب الصلاة ، باب فرض الصلاة...الخ ، ص۸۱ ، حديث : ۴۴۸

[3] معجم اوسط ، ۳ / ۶۵ ، حديث : ۳۸۷۹