Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! قبر وآخرت کا معاملہ کیسا نازُک ہے ،  ایسے بلند رُتبہ اَوْلیائے کرام  کہ جن کی راتیں عبادت میں گزرتی تھیں ، جو دِن میں روزے رکھا کرتے تھے ، کَثْرت سے تِلاوت کرنے والے ، کَثْرَت سے ذِکْرُ اللہ کرنے والے ، کَثْرَت سے درودِ پاک پڑھنے والے ، لمحہ لمحہ نیکیوں میں گزارنے والے ، فرائض و وَاجبات اور سُنّتوں کے تو کیا کہنے! یہ تَو مستحبات پر بھی استقامت سے عَمَل کرنے والے تھے ، گُنَاہ اور حرام میں پڑنا تو دُور کی بات مُبَاحات (یعنی جن کاموں کا کرنا نہ گُنَاہ ہے نہ ثواب ، اُن) سے بھی خود کو دُور رکھنے والے تھے ، یہ ایسے عِبَادت گزار ، ایسے اِطَاعت گزار تھے کہ ان کو دیکھ کر رَبّ یاد آتا تھا ، جن کی گفتگو سُن کر لاکھوں گنہگار توبہ کر کے نیکو کار بنتے اور ولایت کے بلند درجات طَے کر لیتے تھے ، یہ کامِل اَوْلیائے کرام بھی جب اللہ پاک کی بےنیازی پر نظر کرتے ہیں ، قبر وآخرت کے مُعَاملات پر غور کرتے ہیں ، اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کا تصور باندھتے ہیں تو پانی سے نکلی ہوئی مچھلی کی طرح تڑپ کر رِہ جاتے ہیں اور آہ! ایک ہم ہیں ، دِن رات گناہوں میں بسر کرنے والے ، غفلت کا بستر لگائے ، ہر  وقت سونے والے ، آہ! ہم عبرت نہیں لیتے ، افسوس! ہمیں قبر وآخرت کے معاملات سے ڈر نہیں لگتا ، صد افسوس! ہم بارگاہِ الٰہی میں پیش ہونے سے خوف نہیں کھاتے ، ہمیں اپنے ایمان کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ آہ! صد کروڑ آہ! ہم فکر کریں نہ کریں ، مُعَاملہ بہت ہی نازُک ہے۔

راہ پُر خار ہے ، کیا ہونا ہے                    پاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے([1])

جنّت کی منزل دُور ، راستہ لمبا ، قبر و حشر اور پُل صراط ، سخت سے سخت دشواریاں ، ہر


 

 



[1]...حدائق بخشش ،  صفحہ : 166۔