Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

پَر کٹے ، تنگ قفس اور بلبل                   نَو گرفتار ہے ، کیا ہونا ہے؟([1])

بہت اُونچا اُڑتے تھے ، بڑا اَکڑتے تھے ، کبھی جوانی پر بھروسہ ، کبھی صحت وتندرستی پر ناز ، کبھی بازو کی طاقت پر گھمنڈ تو کبھی عہدے اَور کرسی کا غرور ، بڑے بڑے بَوْل بولے جاتے تھے ،  اب کٹے نا پَر...!! موت کے ایک ہی جھٹکے نے ساری سرکشی نکال دی۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  غرور وتکبر سے بچ کر عاجزی وانکساری والی زندگی گزارنے کے لئے ہمیں عبرت کا دَرْس دیتے ہوئے قبر کی پہلی رات کا نقشہ کھینچ رہے ہیں :

پَر کٹے ، تنگ قفس اور بلبل                   نَو گرفتار ہے ، کیا ہونا ہے؟([2])

قبر کی پہلی رات کی دُشواریاں اور پُرخار لمحے

اے عاشقانِ رسول! وہ وقت کیسی بےکسی اور بےبسی کا وقت ہو گا ، جب ہمیں قبر میں اُتارا جا رہا ہو گا ، ہمارے بخشے بخشائے آقا ، ہمیں بخشوانے والے مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عبرت نشان ہے : مُرْدے کو اس بات کی پہچان ہوتی ہے کہ اسے کون غسل دے رہا ہے اور کون اس کو اُٹھا رہا ہے اور کون اسے قبر میں اُتار رہا ہے۔ ([3])

امیرِاہلسنت ، بانیِ دعوتِ اسلامی دَامَتْ  بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : پیارے اسلامی بھائیو! خدا کی قسم! تشویش ، تشویش اور سخت تشویش ، خوف ، خوف اور سخت ترین خوف کا معاملہ ہے ، جانور کی تو مرتے ہی قُوَّتِ محسوسہ ختم ہو جاتی ہے مگر انسان کی عقل اور محسوس کرنے کی طاقت جُوں کی تُوں باقِی رہتی ہے بلکہ دیکھنے اور سننے کی قوت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ ہائے!


 

 



[1]...حدائق بخشش ،  صفحہ : 166تا 168۔

[2]...حدائق بخشش ،  صفحہ : 167۔

[3]...مُسْنَدِ اِمام اَحْمد بن حنبل ، جلد : 5 ، صفحہ : 6 ، حدیث : 11289۔