Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

کریم کی تلاوت کیجئے  اور دوسروں کو بھی قرآنِ پاک پڑھنے ، سننے کی ترغیب دلائیے۔

یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہو جائے        ہر اِک پرچم سے اُونچا پرچم اسلام ہو جائے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مسلمان کی قبر پر جانا سُنت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! شَبِ بَرَاءَت کو قبرستان کی حاضری مسلمانوں کا معمول ہے ، لہٰذا بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے قبرستان جانے کے آداب بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔  آئیے! پہلے فرمانِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سنتے ہیں : اِبْنِ ماجَہ کی حدیث شریف ہے : اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : کنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ ، فَزُورُوهَا  فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا ، وَتُذَكِّرُ الآخِرَةَ.یعنی میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا اب زیارتِ قبور کر لیا کرو کہ بے شک قبریں دیکھنا دُنیا سے بےرغبت کرتا اور آخرت کی یاد دلاتا ہے۔ ([1])

اے عاشقان رسول !  *مسلمان کی قبر پر جانا سُنَّتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ہے اور اولیائے کرام و شُہَدائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام  کے مزارات پر حاضری سعادت ہی سعادت اور انہیں ایصالِ ثواب مَندُوب (یعنی پسندیدہ )و کارِ ثواب ہے۔ ([2]) *قبرستان میں اس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چہروں کی طرف منہ ہو ، اس کے بعد حدیثِ پاک میں بیان کئے گئے طریقے کے مطابق یُوں سلام کرے : اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْاَثَر   یعنی اے قبر والو! تم پر سلام ہو ، اللہ


 

 



[1]...ابن ماجہ ، کتاب : جنائز ، صفحہ : 234 ، حدیث : 1443۔

[2]...فتاوٰی رضویہ ، جلد : 9 ، صفحہ : 532۔