Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

باغ بن جائے گی۔ (جمع الجوامع ، ۲ / ۱۴ ، حدیث : ۳۵۱۶) (5) موت کی یاد موت آنے سے پہلے اس  کی تیاری کرنے پر اُبھارتی ہے۔ (6)اُمیدوں کو کم کرتی ہے۔ (7)تھوڑی روزی پر مطمئن کرتی ہے۔ (8)دنیا سے بے رغبت اور آخرت کی طرف مائل کرتی ہے۔ (9) موت کی یاد دنیا وی مصیبتوں کو ہلکا و آسان کرتی  اور ناشکری ، تکبر اور لذاتِ دنیا  کو کثرت سے روکتی ہے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

موت کی یادکیسے کرنی چاہئے؟

                             امیرُ المؤ منین حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک بار اپنے کسی رفیق سے فرمایا : بھائی!موت کی یاد نے میری نیند اُڑا دی ، میں رات بھر جاگتا رہا اور قبر والے کے بارے میں سوچتا رہا ، اے بھائی! اگر تم تین دن بعد مُردےکو اس کی قبر میں دیکھو تو ایک لمبےعرصے تک زندگی میں اس کےساتھ رہنےکے باوُجُودتمہیں اُس سے گھبراہٹ ہونے لگے ، اس کے گھریعنی اُس کی قبر کےاندرونی حصّے میں کیڑے رِینگ رہے اور بدن کو کھا رہے ہیں ،  پِیپ جاری ہے ، سخت بدبو آ رہی ہے اور کفن بھی بوسیدہ ہوچکا ہے۔ ہائے!ہائے!غور تو کرو!یہی مُردہ جس وقت زندہ تھا تو خوبصورت تھا ، خوشبو بھی اچھّی استِعمال کیا کرتا تھا ، لباس بھی عمدہ پہنا کرتا تھا۔ راوی کہتے ہیں : اتنا کہنے کے بعد آپ پر رقّت طاری ہو گئی ، ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئے۔ (احیاء العلوم ، کتاب ذکر الموت وما بعدہ ، الباب الاول  فی ذکر الموت...الخ ، ۴ / ۵۴۴)

اے عاشقانِ رسول!غورکیجئے!ہمارے بزرگانِ دِین موت کو کس قدر کثرت