Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

                             حضرت عبدُ اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سے مروی ہے : رسولِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : کوئی دن ایسانہیں کہ جس میں مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلام قبرستان میں یہ اعلان نہ کرتے ہوں : “ اے قبر والو! آج تمہیں کن لوگوں پر رشک ہے؟ “ قبر والے جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں : “ ہمیں مسجد والوں پر رشک ہے کہ وہ مسجدوں میں نماز پڑھتے ہیں اور ہم نما ز نہیں پڑھ سکتے۔ وہ روزے رکھتے ہیں اور ہم نہیں رکھ سکتے۔ وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر سکتے۔ وہ اللہ پاک کا ذکر کرتے ہیں اورہم نہیں کر سکتے۔ “ یوں قبر والے اپنے پچھلے زما نے پر شرمندہ ہوتے ہیں۔

 (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص ۶۲ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہمارا شُمارزِندوں میں ہوتا ہے ، لہٰذا ہم گناہوں سے پکی سچّی توبہ کرکے اللہ اور رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرماں برداری میں زندگی گزارنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اگر ہمارے  بُرے اعمال کی وجہ سے اللہ پاک ناراض ہوگیا اوراس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ رُوٹھ گئے اور گناہوں کے سبب مَعَاذَ اللہ ایمان برباد ہوگیا تو ہمارا کیا بنے گا؟منکرنکیر کے سُوالات کے جوابات کیونکر دے پائیں گے؟

                             یاد رکھیے!تین (3)سُوالات اُس بد نصیب شخص سے بھی کیے جائیں گے کہ جس نے اپنی زندگی اللہ  پاک کی نافرمانی میں گزاری ہوگی۔ چنانچہ فرشتے نہایت سخت لہجے میں اس سے سُوال کریں گے : “ مَنْ رَّبُّکَتیرا ربّ کون ہے ؟ “ آہ! ساری زندگی تو  رَبِّ کریم کو یا د کیانہ تھا ! جواب نہیں بن پڑ رہا ہوگا اور جوبد نصیب گناہوں کی وجہ سے