Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi

بائیں آگے پیچھے مُڑ کر اس نے اپنی جڑیں توڑیں اور جڑیں گھسیٹتا ہوا زمین چیرتا ہوا حاضر ہوگیا اوررَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا : اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَاللہ۔ یہ دیکھ کر اعرابی نے کہا : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بس یہ میرے لئے کافی ہے ، پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے درخت کو  حکم دیا کہ وہ واپس چلا جائے ، حکم ملتے ہی واپس چلا گیا۔ یہ دیکھ کر اعرابی نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ کے ہاتھ مبارک اور پاؤں مبارک کو بوسہ دوں؟ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے اجازت دی اور اس نے دَسْت بوسی و قدم بوسی کی سعادت حاصل کی۔ پھر وہ اعرابی عرض کرنے لگا : آپ مجھے اس بات کی بھی اجازت دیں کہ میں آپ کو سجدہ کروں؟ یہ سُن کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : نہیں! اللہ پاک کے سِوا کسی اور کے لئے سجدہ نہیں ہے۔ ([1])

جن کو سُوئے آسماں پھیلا کے جل تھل بھر دیے   صَدقہ اُن ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے

چاند شق ہو پیڑ بولیں جانور سجدے کریں           بارَکَ اﷲ مرجعِ عالم یہی سرکار ہے([2])

(4)دعا کی برکت سے ایمان قبول کر لیا

اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت!آئیے ایک اور واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : میری ماں اسلام کے دامن سے دُور تھی ، مَیں اُسے اسلام کی دعوت دیتا مگر وہ مانتی نہ تھی ، ایک دن جب کہ میں نے اپنی والدہ کو دعوتِ اسلام دی تو اس نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان میں ایسی بات کہی جس کو میں سُن نہیں


 

 



[1]... الخصائص الکبریٰ ، باب الآیۃ فی قدوم الاعرابی ، ۲ / ۵۹

[2]... حدائق بخشش ، ص ۱۷۶