Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi

چشمانِ مقدس (مبارک آنکھوں) کے معجزات

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی ہم نے بارہویں والے مصطفےٰ ، بادشاہِ ارض و سما صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھوں کے چند معجزات ملاحظہ کئے ، آئیے! اب حضورِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی چشمانِ اقدس یعنی مبارک آنکھوں سے متعلق آیتِ قرآنی اوران مبارک آنکھوں کے معجزات بھی سنتے ہیں۔

پارہ 27 ، سُوْرہ ٔ نَجْم کی آیت نمبر17میںآنکھ  مبارک کا ذکرہوتاہے :

مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى(۱۷) (پ27 ، النجم : 17)

تَرجَمَہ : آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی

روایت ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مُبارک آنکھیں بڑی اور قُدرتِ الٰہی سے سُرمَگِیں (سُرمہ والی) تھیں ، مبارک پلکیں دَراز تھیں ، جبکہ آنکھوں کی سفیدی میں باریک سُرخ ڈور ے رہتے تھے ، جس سے حُسن اور بڑھ گیا۔ ([1]) ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَجس  شخص پران  مُبارک  آنکھوں  سے نظر فرما دیتے تو اس کے  سوئے نصیب جگا دیا کرتے تھے ۔ چنانچہ

(1)جب آگئی  ہیں جوشِ رحمت  پہ ان  کی آنکھیں 

حضرت  سَیِّدُنا شیبہ بن عثمانرَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے ایمان لانےکا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں  کہ جب نبیِ کریم (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)غزوہ حُنَیْن میں شریک ہوئے تو مجھے خیال آیا کہ میرے والد اور چچا کو حضرت علی اور  حضرت حمزہ  (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما ) نے قتل  کردیا  تھا ، کیوں نہ آج میں ان سے بدلہ لیتے ہوئے ، ان کےنبی(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کوشہید کردوں ، اس ارادے سے میں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریب ہوا اور میں  حملہ کرنے ہی والا تھا


 

 



[1]... سیرتِ رسول عربی ، ص۲۵۱