Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi

چیلوں کے ساتھ رُسوا ہوا۔  * یہ وہ عظیم رات ہے  کہ اِس رات آسمان کے تارے بھی زمین کی طرف مائل ہونے لگے۔ * یہ وہ عظیم رات ہے جو تمام راتوں کی سردار ہے ، * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں  مکانِ آمنہ سے ایسا نور چمکا جس سے مشرق و مغرب روشن (Bright) ہو گئے ، * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں اللہ پاک کے حکم سے فِرشتوں کے سردار جبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مشرق و مغرب اور خانَۂ کعبہ پر جھنڈے نصب کئے۔ (خَصائصِ کبریٰ ، ۱ / ۸۲ ملخصاً) * یہ وہ عظیم رات ہے کہ جس میں اللہ  پاک کے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری پراِیران کے بادشاہ کِسریٰ کے محل پر زلزلہ آیا اور اس کے محل میں دراڑیں پڑ گئیں ، * یہ وہ عظیم رات ہے کہ جس میں اِیران کا ایک ہزارسال سے جلنے والا آتش کدہ خود بخود بُجھ گیا۔ * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں اللہ  پاک کے حکم سے آسمان اور جنّت کے دروازے کھول دِیے گئےتھے۔ * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں آسمان سے نور کی بارشیں ہونے لگیں۔ * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں فرشتوں نےبھی دوجہاں کے سرور ، بی بی آمنہ کے دلبر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی آمد کی خوب خوشیاں منائیں۔ * یہ وہ عظیم رات ہے جس میں تاجدارِ حرم ، شہنشاہِ عرب و عجم ، شافعِ اُمم ، نورِ مجسم ، رحمتِ عالم ، نبیِ محتشم ، شاہِ بنی آدم ، سراپا جودو کرم ، دافعِ رنج و الم ، سید الانبیا ، جنابِ احمدِ مجتبےٰ ، محمدٌ رَّسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی اور وہ مجسم رحمت اس کائنات میں تشریف لائے تو کفر و شرک کی  تمام ظلمتیں چھٹ گئیں۔  مولانا حسن رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا ہی خوب فرماتے ہیں :

سحابِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ         کرم کا چشمۂ جاری ہے بارہویں تاریخ