Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

آزماتابھی ہے اور جب وہ صبر کرتے ہیں تو اُن کے  گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند فرماتا ہے اور بعض اوقات ان مصائب وآلام  کے پیچھے ہماری بداعمالیاں بھی کارفرماہوتی ہیں ۔ چنانچہ

مصیبتوں کا سبب ہمارے کرتُوت ہیں :

امیرُالمومنین حضرت  على المرتضىکَرَّمَ اللہُ  وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے فرمایا : مىں تم كو اللہ پاک كى كتاب مىں سب سے افضل آىت كى خبر دیتا ہوں جو ہمیں رسو لُ اللہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیۡہِ واٰلہٖ وسلَّم نے بتائی ہے :

وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍؕ(۳۰)  ۲۵ ، الشوری : ۳۰)

ترجَمۂ کنز العرفان : اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ تمہارے ہاتھوں کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ہے اور بہت کچھ تو  وہ معاف فرما دیتا ہے۔

(حُضُورِ اکرم ، نُورِمجسم صَلَّی اللّٰہ عَلَیۡہِ واٰلہٖ وسلَّمنے ہمارے سامنے یہ  آیت تلاوت کرنے کے بعد ارشاد فرمایا) اے علی!میں اِس كى تفسىر بیان کرتا ہوں ، تمہیں دنیا میں جو بىمارى ، سزا یا کوئی بَلا پہنچتی ہےوہ اس سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا ، تو اللہ  پاک اس  سے بہت زىادہ كرىم ہےکہ آخرت  مىں دوبارہ سزا دےاور اللہ  پاک نے جب دنىا مىں تم سے گناہ معاف فرمادیئےتو وہ اس سے بہت زىادہ حلىم ہے كہ معاف كرنے كے بعد سزا دے۔ ( مسند امام احمد ، مسند علی بن ابی طالب ، ۱ / ۱۸۵ ، حدیث : ۶۴۹)

آخِرت کی مصیبت برداشت نہ ہوسکےگی

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ پاک سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ اگرہم پر کبھی کوئی مصیبت آجائے توبے صبری کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ہم میں سے ہر ایک کو ىہ ذہن بنانا چاہئےكہ شاىد میری برائیوں کی سزا آخرت كے بجائے دنىا ہى مىں دے دى گئى ہے۔ اس طرح امىد ہے كہ صبر آسان ہوجائے گا۔ خدا کی قسم!مرنے كے بعد ملنے والى سزا كے مقابلے مىں دنىا كى سزا انتہائى آسان ہے ،  دنىا كى مصىبت آدمى برداشت كر ہى لىتا ہے مگر آخرت كى مصىبت برداشت كرنا