Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

پتہ چلا کہ کھانا کھانے کا مقصد اور نیّت یہ ہونی چاہئے کہ اس کے ذریعے عبادتِ الٰہی پر قوت حاصل ہوسکے ۔ صَحابہ کرام علیھمُ الرضوان اور اولیائے عِظام رَحِمَھُمُ اللہُ تعالٰی میں سے بعض کئی کئی روز تک نہیں کھاتے تھے ، چُنانچِہ حُجَّۃُ الاسلام امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں ، حضرت  صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ چھ دن تک کچھ تناوُل نہ فرماتے ، حضرت  عبداللہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ عَنْہُسات دن تک نہ کھاتے ، حضرتِ عبدُاللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کے شاگردِ رشید حضرتِ ابو الجوزاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُسات دن بھوکے رہتے ، حضرتِ  ابراھیم بن اَدْھَم اور حضرت سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہِمَا ہر تین دن کے بعد کھانا تناوُل فرماتے ۔ یہ تمام حضرات بھوک کے ذَرِیْعے آخِرت کے راستے پر چلنے میں مدد حاصِل کرتے تھے۔ (احیاء العلوم ج۳ ص۹۸)

جبکہ اس کے برعکس آج ہمارا حال یہ ہے کہ فقط نفس کی لَذَّت کی خاطر کھاتے ہیں اور وقت بے وقت ہر قسم کی چیزیں پیٹ میں انڈیلتے رہتے ہیں۔ اے کاش !ہمارا بھی بھوک سے  کم کھانے کا ذہن بن جائے اور ہم فقط اتنا کھائیں جس سے عبادتِ الٰہی پرقُوت حاصل ہوسکے۔ اِنْ شَآءَ اللہاس سے دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیاں حاصل ہونگیں ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                            صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

   غوث اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی عبادت کا حال :

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو عبادتِ اِلٰہی سے اس قدر شغف تھاکہ  مجاہدات وریاضات کے بعد جب آپ نے اِحیائے دین کی جدوجہد کا آغاز فرمایا تو اس وقت بھی عبادت کے ذوق وشوق میں بالکل فرق نہ آیا۔ آپ  ہمیشہ باوضو رہتے ، جب حَدَث لاحق ہوتا(یعنی بے وضو ہوتے) تو اسی وقت تازہ وضو فرماتے اور دو رکعت “ تَحِیَّۃُ الْوُضُو پڑھتے۔ شب بیداری کی یہ کیفیت تھی کہ چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے رہے۔ پندرہ برس تک یہ حال رہا کہ عشاء کی نماز کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہو جاتے