Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

اور قرآن شریف پڑھتے پڑھتے صبح کر دیتے تھے۔ اکثر ایک تہائی رات میں دو رکعت نفل ادا کرتے ہر رکعت میں سُوْرَۃُ الرَّحْمٰن یا سُوْرَۃُ الْمُزَّمِّـل کی تلاوت کرتے ، اگر “ سُورۃُ الاخلاص “ پڑھتے تو اُس کی تعداد سو بار سے کم نہ ہوتی ، اگر بتقاضائے بشریت سونا ضروری ہوتا تو اول شب  میں تھوڑا سا سو جاتےپھر جلد ہی اٹھ کر عبادت الٰہی میں مشغول ہو جاتے ، غرض آپ کی راتیں مراقبہ ، مشاہدہ اور یادِ الٰہی میں گزرتی تھیں ، نیند آپ سے کوسوں دور رہتی تھی۔ خود فرماتے ہیں کہ مجھے دردِ عشق نیند سے مانع ہے ، رات کے وقت کبھی دولت کدہ سے باہر تشریف نہ لاتے ، خواہ خلیفہ ہی ملاقات کے لیے کیوں نہ حاضر ہوتا۔ روزے نہایت کثرت سے رکھتے تھے بعض اوقات درختوں کے پتوں ، جنگلی بوٹیوں اور گری پڑی مباح چیزوں سے روزہ افطار فرماتے۔ غرض قَائِمُ اللَّیْل اور صَائِمُ النَّہَار رہنا (یعنی رات کو بیدار رہنا اور دن کو روزے رکھنا) آپ کی عادت بن چکی تھی۔

واقعی محبتِ الٰہی جس کی رَگ رَگ میں سَما چکی ہو اور اس کے دل میں محبت کا سمندر جوش مار رہا ہو اسے بھَلا نیند کیسے آ سکتی ہے ۔ جب غافل دنیا  نیند کے مزے لے رہی ہوتی ہے اُس وقت خدا سے محبت رکھنے والے قیام ، رکوع اور سجود کے ذریعے اپنے ربّ  کو راضی کرتے  اور اس کا قرب حاصل کرتے ہیں ۔

ایسے ہی نیک لوگوں کے بارے میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے :

تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-  ۲۱ ، السجدۃ : ۱۶)

ترجَمۂ کنز العرفان : ان کی کروٹیں  اُن کی خواب گاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں

ایسا ہی حال حضورغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کا تھا کہ آپ اپنی راتیں عبادتِ الٰہی میں گزارا کرتے تھے ۔ شیخ ابو عبد اللہ محمد بن ابی الفتح ہروی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کا بیان ہے کہ میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی خدمت