Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

میں چند راتیں سویا ، آپ کا یہ حال تھا کہ ایک تہائی رات تک نفل پڑھتے اور پھر ذکر کرتے پھر کچھ اوراد کرتے رہتے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کبھی آپ کا جسم لاغر ہو جاتا ، کبھی فربہ ، کسی وقت میری نگاہوں سے غائب ہو جاتے پھر تھوڑی دیر بعد آجاتے اور قرآن کریم پڑھتے یہاں تک کہ رات کا دوسرا حصہ گزر جاتا ، سجدے بہت طویل کرتے ، اپنے چہرے کو زمین پر رگڑتے ، تہجد ادا فرماتے اور مراقبہ ومشاہدہ میں طلوعِ فجر تک بیٹھے رہتے پھر نہایت عجز ونیاز اور خشوع سے دعا مانگتے ، اس وقت آپ کو ایسا نور ڈھانپ لیتا کہ نظروں سے غائب ہو جاتے یہاں تک کہ نمازِ فجر کے لیے خلوت کدے سے باہر نکلتے۔ (بھجة  الاسرار ص۲۵۰ ، سیرت غوث اعظم ص۱۴۱۔ ۱۴۲ ، ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ حُضُور غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم  ساری ساری رات اِخْلَاص واستقامت  کے ساتھ عبادت وریاضت کرتے اور دن میں روزہ رکھتے تھے۔ اے کاش! ہمیں بھی بُزرگانِ دین کے صدقے استقامت کے ساتھ  عبادت کی سعادت نصیب ہوجائے۔ عموماًہم لوگ کچھ عرصہ تک  عبادت وریاضت ، قرآن پاک کی تلاوت ، ذکر و دُرُود کی کثرت کے ساتھ ساتھ دیگر نیک اعمال کرتے رہتے ہیں مگر پھر شیطان کے  مکروفریب میں مبتلا ہوکر نیکیوں سے دور اور گناہوں بھری زندگی میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ اگر ہم عبادت پر استقامت چاہتے ہیں توہروقت  ہمیں اپنے مقصدِ حیات کو پیشِ نظر رکھنا ہوگا۔ اللہ پاک نے ہمیں مُقرَّرہ وَقت کیلئے خاص مقصد کے تحت اِس دنیا میں بھیجا ہے  اس کے بعد ہمیں مرنا بھی پڑے گاچنانچہ  پارہ 18سورۃُ المُؤمِنُون آیت نمبر115میں ارشاد ہوتا ہے :

اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵)

ترجمۂ کنز العرفان : تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بےکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جاؤ گے

صدرالافاضل حضرت مولانا سیدنعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ اس آیتِ مقدّسہ کے