Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

تحت فرماتے ہیں : (کیا تمہیں)آخِرت میں جزا کیلئے اٹھنا نہیں بلکہ تمہیں عبادت کیلئے پیدا کیا کہ تم پر عبادت لازم کریں اور آخِرت میں تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں تمھارے اعمال کی جزا دیں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ربِّ کائنات  نے انسان کو اپنی عبادت ومعرفت کے لیے پیدا فرمایا ہے مگر افسوس !ہم نے اپنے مقصد ِحیات کو بھُلا کر دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ لیا ہے اوراس کی محبت میں ایسے گم ہوئے  کہ حقوق اللہ کی بجاآوری کا ذرا  احساس نہ رہا ، یادرکھیے !دنیا ، آخرت کی کھیتی ہے اس میں جوبوئیں گے آخرت میں بطورِ جزا وہی کاٹیں گے ۔ اگر نیک اعمال کے ذریعے اس کھیتی کو سیراب کریں گے تو ان شا ء اللہ   آخرت میں جنّت کی اعلیٰ نعمتوں کے حصہ دار بنیں گے اور اگر اللہ  پاک کی نافرمانی کرتے ہوئے گناہوں بھری زندگی بسرکی تو اللہ  پاک کی ناراضی کی صورت میں عذابِ نار کے  حقدار ہونگے ۔ لہذا ہمیں بقدرِ حاجت اور اپنے بال بچوں کی ضرورت کے مطابق   ہی مال کمانا چاہیے اور خود کو دنیا میں ایک مسافر تصور کرنا چاہیے کہ جس طرح مُسافر اپنے سفر کے لئے انتہائی قلیل زادِ راہ ساتھ لے کر چلتا ہے کہ کہیں زیادہ بوجھ اپنے اوپر لاد لینے کی صورت میں وہ بوجھ باعثِ تکلیف ثابت نہ ہو ، اسی طرح دنیاوی زندگی بھی درحقیقت منزلِ آخرت کی طرف ایک سفر ہی تو ہے لہٰذاہمیں  چاہئے کہ اس سفر میں دنیا کی فانی لذتوں اور آسائشوں کا بوجھ اٹھانے کے بجائے بقدرِ ضرورت پر اکتفا کر یں اور نیک اعمال زیادہ سے زیادہ بطورِ زادِ راہ اپنے ساتھ لےکر چلیں۔

یقیناً خوش بخت ہیں وہ لوگ جو جنّت کی ابدی نعمتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے دنیا کی عارضی تکالیف پر صبر کرتے ہیں اور اعمالِ صالحہ کی راہ میں آنے والی تمام تر مشقتوں کو برداشت کرتے ہوئے اللہ   پاک کے حقوق ادا کرتے ہیں ، ایسے خوش نصیبوں کو مبارک ہوکہ اللہ   پاک انہیں کثیر انعامات و اکرامات سے نوازتا ہے ، ہر مُصیبت سے ان کی حفاظت فرماتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں اپنا قرب عطافرماتا ہے ۔ چنانچہ