Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

حضرت  عبداللّٰہ عبد اللہ  بن عباس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ نَبِیِّ مُعَظَّم ، رَسُولِ مُحتَرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مجھ سے ارشاد فرمایا : اے لڑکے!میں تمہیں ایسی باتیں ارشاد نہ فرماؤں جن سے اللہ  پاک تمہیں نفع بخشے؟ حُقُوقُ اللّٰہ کی حفاظت کرو ، اللہ پاک تمہاری حفاظت فرمائے گا۔ حُقُوقُ اللّٰہ کی حفاظت کرو ، اللہ پاک کو اپنے سامنے پاؤ گے۔ (یعنی تمہارے معاملات میں اس کی مدد شاملِ حال ہوگی اور تمہارے کام آسان ہونگے (مرقا ۃ ، ٩ / ١٦٢))فراخی وخوشحالی میں اللہ پاک کو یاد کرو وہ سختی وشدت میں تمہیں یاد رکھے گا۔ جب سوال کرو تو اللہ پاک سے کرو اور جب مدد مانگو تو اللہ پاک سے مانگو۔ قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے اور جو چیز اللہ پاک نے تمہارا مقدر نہیں فرمائی وہ سب لوگ مل کر بھی تمہیں نہیں دے سکتے اور جو شے اللہ پاک نے تمہارا مقدر فرما دی ہے اسے سب لوگ مل کر بھی تم سے نہیں روک سکتے۔ لہٰذا  اللہ پاک کی رِضا کے لئے یقین کے ساتھ عمل کرو  اور جان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنا بہت زیادہ بھلائی کا کام ہے اور مدد صبر کرنے سے حاصل ہوتی ہے ، وُسعت و کشادگی تنگی کے ساتھ ہوتی ہے اور ہر تنگی کے بعد آسانی ہے۔ “ (مسند امام احمد ، مسندعبد اﷲ بن عبَّاس ، ۱ / ۶۵۹ ، حدیث : ۲۸۰۴ )

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

شیطان سے مقابلہ :

پِیروں کے پیر ، پیر دسْتْ گیر ، روشن ضمیر ، قُطبِ ربّانی ، محبوبِ سُبحانی ، پیرِ لاثانی ، پیرِ پیراں ، میرِ میراں ، الشّیخ ابو محمّد سیِّد عبد القادِر جیلانی رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ تحدِیث ِنعمت اوراہلِ مَحَبَّت کی نصیحت کے لئے فرماتے ہیں ، میں جن دنوں شب و روز جنگل میں رہا کرتا تھا ، شیاطین خوفناک شکلوں میں طرح طرح کے ہتھیاروں سے لیس ہوکر فوج در فوج مجھ پر حملہ آور ہوتے ، مجھ پر آگ برساتے ، میں اللہ پاک کی مدد سے ان کے پیچھے دوڑتا تو وہ مُنتَشِرہوکر بھاگ جاتے۔ کبھی شیطان اکیلا آکر مجھے طرح طرح سے ڈراتا ،