Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غورکیجئے کہ حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  دن رات یادِ الہی میں مشغول ہونے کے بعد بھی یہ فرمارہے ہیں کہ یا اللہ پاک اگر میں تیر ی بارگاہ میں  سزا کا حقدار ہوں تو روزِ قیامت مجھے اندھا اٹھانا تاکہ اہلِ محشر کے سامنے  شرمندہ ہونے سے بچ سکوں ۔ یقیناً جنہیں صحیح معنوں میں اللہ پاک کا خوف ہوتاہے چاہےوہ جتنے  بھی نیک اعمال کرلیں مگراپنی نیکیوں پربھروسہ کرکے  فکرِ آخرت سے غافل نہیں ہوتے اور ہر وقت خوفِ خدا سے لرزتے کانپتے رہتے ہیں۔ یادرکھئے ! اس دنیاوی زندگی کی رونقوں ، مسرتوں اور رعنائیوں میں کھوکر حساب ِ آخرت کے معاملے میں غفلت کا شکار ہوجانا یقیناًنادانی ہے۔ بِلا شبہ خوف ِ خدا ہماری اُخروی نجات کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ عبادات کی بجاآوری اور مَنْہیَّات (یعنی ممنوع چیزوں)سے باز رہنے کا عظیم ذریعہ خوفِ خدا ہے۔ نبی اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا : “ رَاْسُ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللّٰہِیعنی حکمت کا سر چشمہ اللہ پاک کا خوف ہے۔ (شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالی ، ۱ / ۴۷۰ ، حدیث : ۷۴۲)

ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب ِ کائنات اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے لئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں اور گناہوں کے ارتکاب سے پرہیز کریں۔ اس مقصدِ عظیم میں سرخروئی سے ہمکنار ہونے کے لئے ایک مسلمان کے دل میں خوفِ خدا  کا ہونا بےحد ضروری ہے۔ جیساکہ اللہ پاک پارہ4 سورۂ اٰلِ عِمران آیت نمبر 175میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ  خَافُوْنِ  اِنْ  كُنْتُمْ  مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اورمجھ سے ڈرو اگر تم   ایمان والے ہو۔

حضرتِ صدر ا لْافاضِل مولانا سیِّدمحمد نعیم ُالدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہخَزائنُ العرفان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں کیونکہ ایمان کا مقتضاہی یہ ہے کہ بندے کو خدا ہی کاخوف ہو۔ ایک اور مقام پر ارشادِربّانی ہے :