Book Name:Ghous Pak Ki Ibadat o Riyazat

بےشُمار کُفّار کو دامنِ اسلام میں داخِل فرمانے کے لیے سالہا سال تک جِدّو جُہد فرمائی۔ خیر ہم حُضُورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی طرح مُجَاہَدات تو کرنے سے رہے مگرہمّت ہارے بِغیر تھوڑی بَہُت کوشِش تو جاری رکھیں۔

ادائیگی قرض

حضرت شیخ مُحِیُّ الدین سَیِّد عبدُالقادر جیلانی ، قُطبِ رَبَّانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں ایک دن جنگل میں بیٹھا ہوا فقہ کی کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا کہ ہاتفِ غیبی سے آواز آئی کہ حصولِ علمِ فقہ اور دیگر عُلوم کی طلب کے لیے کچھ رقم لے کر کام چلا لو۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : “ تنگی کی حالت میں کس طرح قرض لے سکتا ہوں جبکہ میرے پاس ادائیگی کی کوئی صورت نہیں؟ “ تو آواز آئی : “ تم قرضہ لو ، ادائیگی ہمارے ذمہ ہے۔ “ یہ سن کر میں نے کھانا فروخت کرنے والے سے جا کر کہا کہ میں تم سے اس شرط پر معاملہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب مجھے خداوند تعالیٰ سہولت عطا فرما دے تو میں تمہاری رقم ادا کر دوں گا یہ سن کر اس نے رو کر کہا کہ میرے آقا !میں ہر وہ شے پیش کرنے کو تیار ہوں جو آپ طلب فرمائیں ، چنانچہ میں اس سے ایک مدت تک ایک ڈیڑھ روٹی اور کچھ سالن لیتا رہا لیکن مجھے یہ شدید پریشانی ہر وقت لاحق رہتی کہ جب میرے اندر استطاعت ہی نہیں تو میں یہ رقم کہاں سے ادا کروں گا۔ اس پریشانی کے عالم میں مجھے ہاتفِ غیبی سے آواز آئی کہ فلاں مقام پر چلے جاؤ وہاں جو کچھ ریت میں پڑا ہوا مل جائے اس کو لے کر کھانے والے کا قرض ادا کر دواور اپنی ضَروریات کی بھی تکمیل کرتے رہو ، چنانچہ جب میں بتائے ہوئے مقام پر پہنچا تو وہاں مجھے ریت پر پڑا ہوا سونے کا ایک بہت بڑا ٹکڑا ملا جس کو میں نے لے کر ہوٹل والے کا ساراحساب پورا کر دیا۔ (سیرت غوث اعظم ص۴۴)

مصائب ترقیِ درجات کا ذریعہ ہیں :

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ ہمارے غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ