Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

وقت روئے زمین کے بڑے بڑے مشائخ آپ کے پاس حاضِر تھے ، میں پیرِ کامِل کا ادب بجا لایا ، پیر و مرشِد نے فرمایا : دو رکعت نماز ادا کر! میں نے نماز ادا کی۔ پھر فرمایا : قبلہ رُو بیٹھ جا! میں بیٹھ گیا ، حکم ہوا : سورۂ بقرہ کی تِلاوت کر! میں نے سورۂ بقرہ کی تلاوت شروع کر دی ، فارغ ہوا تو حکم فرمایا : 21 مرتبہ درودِ پاک پڑھ! میں نے درودِ پاک پڑھا۔ بعد میں فرمایا : ہمارے یہاں ایک دِن اور رات کا مجاہدہ ہوتا ہے ، لہٰذا ایک دِن اور رات عبادت میں مشغول رِہ! خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے ایک دِن اور رات عبادت میں گزاری ، اگلے دِن پیر و مرشد کی خدمت میں حاضِر ہوا تو فرمایا : آسمان کی طرف دیکھ! میں نے آسمان کی طرف دیکھا ، فرمایا : کہاں تک دکھائی دیتا ہے؟ میں نے عرض کیا : عرشِ  اعظم تک۔ پیر و مرشد نے فرمایا : زمین کی طرف دیکھ! میں نے زمین کی طرف دیکھا۔ پوچھا : کہاں تک دیکھتا ہے؟ میں نے عرض کیا : تحتُ الثَّریٰ(یعنی زمین کے سب سے نچلے حصے) تک۔ حکم ہوا : ایک ہزار مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ! میں نے سورۂ اخلاص پڑھنا شروع کر دی ، جب فارغ ہوا تو فرمایا : اب آسمان کی طرف دیکھ! میں نے    آسمان کی طرف دیکھا۔ پوچھا : اب کہاں تک دیکھتا ہے؟ میں نے عرض کیا : حجابِ عظمت تک۔ فرمایا : آنکھیں بند کر۔ میں نے آنکھیں بند کر لیں ، فرمایا : کھول! میں نے آنکھیں کھول دیں ، اب پیر و مرشد نے اپنی انگلی کی طرف دیکھنے کا فرمایا ، میں نے دیکھا تو مجھے 18 ہزار عالَم نظر آگئے۔

اب پیر و مرشد خواجہ عُثْمان ہَارْوَنِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے قریب ہی پڑی ہوئی ایک اینٹ اُٹھانے کا حکم دیا ، میں نے اینٹ اُٹھائی تو اس کے نیچے اشرفیوں (یعنی سونے کے سِکُّوں) کاڈھیر پڑا ہوا تھا ، پیر و مرشِد نے فرمایا : اسے لے جا اور فقیروں میں تقسیم کر دے۔ میں نے وہ اشرفیاں غریبوں میں تقسیم کر دیں۔ ([1])


 

 



[1]...ہند کے راجہ ، صفحہ : 71۔