Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

آپ اپنے پیرو مرشِد سے رخصت ہوئے۔ آخر وقت پیرِ کامِل حضرت خواجہ عُثْمان ہَارْوَنِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ کو خلافت سے نوازا ، پھر کچھ تبرکات عطا کر کے فرمایا :  یہ تبرکات ہمارے پیرانِ طریقت کی یادگار ہیں جو رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے ہم تک پہنچے ہیں ، اب یہ ہم نے تجھے دئیے۔ ان کو اسی طرح اپنے پاس رکھنا جس طرح ہم نے اپنے پاس رکھے۔

یہ ارشاد فرما کر پیرِ کامِل نے اپنے مریدِ کامِل خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سینے سے لگایا ، سَر اور آنکھوں پر بوسہ دیا اور فرمایا : میں تجھے خُدا کے سپرد کرتا ہوں۔ ([1])آئیے ! پھر نعرے لگاتے ہیں۔

خواجۂ خواجگاں!     غریب نواز ، غریب نواز قبلۂ عارِفاں!        غریب نواز ، غریب نواز

مُرشِدِ ناقصاں!     غریب نواز ، غریب نواز رہبرِ کامِلاں!        غریب نواز ، غریب نواز

حامیِ بےبساں!   غریب نواز ، غریب نواز ہیں کسِ بے کساں!  غریب نواز ، غریب نواز

اے شہِ صالحاں!  غریب نواز ، غریب نواز ہم پہ ہوں مہرباں!  غریب نواز ، غریب نواز

خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور نیکی کی دعوت

پیارے اسلامی بھائیو!  خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بےشُمار خوبیوں اور کمالات میں سے ایک  نُمایاں خوبی یہ ہے کہ حضرت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مبلغِ اسلام ہیں۔ عُلما فرماتے ہیں : ہند وہ سرزمین ہے ، جہاں کوئی نبی عَلَیْہِ السَّلَام تشریف نہیں لائے ، اس لئے یہاں کفر و شِرْک کچھ زیادہ ہی عام تھا ، حضرت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ یقیناً نبی تو


 

 



[1]...ہند کے راجہ ، صفحہ : 72-73۔