Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ سچی نیت اَفْضَل عَمَل ہے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کروا دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! * عِلْمِ دِین سیکھتا ہوں * پورا بیان سُنوں گا * بااَدب بیٹھوں گا * تَوَجُّہ سے سُنوں گا* اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ظالِم بادشاہ نے توبہ کر لی...!

حضرت علَّامہ اَرْشدُ القادری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے عاشقِ رسول ، ماہر عالِمِ دین ہیں ، آپ کو نَبَّاضِ مِلّت (یعنی قوم کی نبض پہچاننے والے) بھی کہا جاتا ہے ، عَلَّامہ اَرْشدُ القادری صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : ایک بادشاہ بڑا ظالِم اور بدمزاج تھا ، شہر کے اَطراف میں اس کا ایک خُوبصُورت باغ تھا ، جس میں صاف شفّاف پانی کا حوض تھا۔ ایک مرتبہ خواجہ غریب نواز ، خواجہ معینُ الدِّین چشتی اجمیری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہاں سے گزر ہوا ، خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اُس باغ کے اندر تشریف لے گئے ، حوض کے پانی سے غسل فرمایا ، نماز ادا کی اور وہیں بیٹھ کر تِلاوتِ قرآن میں مَصْرُوف ہو گئے۔ اتنے میں بادشاہ کے آنے کا شور بُلند ہوا۔  خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس شور کی طرف بالکل تَوَجُّہ نہ فرمائی اور اطمینان کے ساتھ تِلاوت میں مَصْرُوف رہے۔ جب ظالِم بادشاہ شاہانہ شان و


 

 



[1]...جامع صغیر ، صفحہ : 81 ، حدیث : 1284۔